سرینگر (این این آئی، آئی این پی) مقبوضہ کشمیر میں لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذموم بھارتی اقدام کیخلاف غم و غصے کے اظہار کیلئے بدھ کو 108ویں روز سول نافرمانی جاری رہی۔ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 30برسوں میں اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں 894بچوں کو شہید کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے یکم جنوری 1989ء سے اب تک 95469شہریوں کو شہید کیا ہے جن میں 894بچے شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ان شہریوں کے قتل سے ایک لاکھ 7ہزار780بچے یتیم ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارتی فوجیوں نے پیلٹ گن کی فائرنگ سے سکول جانے والے بچوں اوربچیوں سمیت ہزاروں افراد کو زخمی بھی کر دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ نے پانچ اگست کے بعد سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیے گئے افراد کو قانونی مدد فراہم کئے جانے کے حوالے سے لیگل سروسز اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ کشمیریوں کو درپیش مشکلات کے بارے میںسوشل میڈیا پراپنی رائے کا اظہار کرنے پر بھارتی پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پروفیسر اور ان کے شوہر جو کشمیر میں رہتے ہیں، کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ھما پروین اور ان کے شوہر نعیم شوکت کے خلاف ایف آئی آرہندومہا سبھا کے رہنما اشوک پانڈے کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔6حریت پسندوں کی جائیدادیں ضبط کرلی گئیں جبکہ حزب اختلاف کی شدید مخالفت کے باوجود مقبوضہ وادی میں سڑکوں اور سرکاری محکموں کے نام تبدیل کرنا شروع کر دیئے گئے ہیں۔ 5اگست سے جاری پابندیوں کے باعث اب تک وادی میں ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے، مقبوضہ وادی میں 108ویں روز بھی لاک ڈائون برقرار ہے۔ تجارتی تنظیم نے بھارتی حکومت کے خلاف نقصانات پر مقدمہ کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ دوسری جانب بھارتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جھوٹے مقدمات میں سید صلاح الدین سمیت 6حریت پسندوں کی 7جائیدادیں ضبط کرلی ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق کشمیر کے محکمہ پانی کا نام جل شکتی محکمہ کر دیا گیا جبکہ چنانی ناشری ٹنل کا نیا نام ہندو توا نظریئے کے حامل شیاما پرساد مکھرجی کے نام پر کر دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک بار پھر انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی کی صورتحال کو نارمل قرار دے دیا، وادی میں اس وقت کوئی کرفیو نہیں، مقامی انتظامیہ جب بہتر سمجھے گی وادی میں انٹرنیٹ سروس بحال کردی جائے گی، وادی میں پاکستانی سرگرمیاں بھی ہیں اس لیے سیکیورٹی کو ذہن میں رکھیں، ادویات کی فراہمی کے لیے موبائل میڈیسن سروس بھی شروع کردی گئی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے دروغ گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی کی صورتحال کو نارمل قرار دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق بحال ہوچکی ہے اور وادی میں اس وقت کوئی کرفیو نہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ نے مقبوضہ وادی میں3 ماہ سے انٹرنیٹ سروس کی بندش کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ وہاں کی مقامی انتظامیہ کرے گی اور وہ جب بہتر سمجھیں گے وادی میں انٹرنیٹ سروس بحال کردی جائے گی۔