اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)گزشتہ کئی سالوں کی طرح رواں سال بھی ملک میں کپاس کی پیدوار میں کمی کا سلسلہ نہ رک سکا ،حکومت کی طرف سے کپاس کا مقرر کردہ ہدف رواں سال بھی ہدف پورا نہیں ہوسکا ،کپاس کی پیدوار گزشتہ سال بھی کم ہوئی ہے، مالی سال 2020-21کے دوران 10.8ملین گانٹھوں کا ہدف مقرر کیاگیا تھالیکن صرف 86لاکھ گانٹھیں پیدا ہو ئی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے مالی سال 2020-21کے دوران 10.8ملین گانٹھوں کا ہدف مقرر کیاگیا تھا جو پورا نہ ہوسکا بلکہ گزشتہ مالی سال سے بھی کم ہوا گزشتہ مالی سال کی 92لاکھ گانٹھ سے کم ہو کر اس سال85لاکھ گانٹھ کی پیداوار ہوئی ہے اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار میں 6.9فیصد کی مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ کپاس کی پیدا وار میں کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں کپاس کی ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے23لاکھ گانٹھ کپاس درآمد کرنا پڑے گی اس کے علاوہ پاکستان ہر سال لمبے ریشے دار کپاس تقریبا 30لاکھ گانٹھیں منگواتا ہے ،بیرون ممالک سے منگوائی جانے والی کپاس کا کل حجم 53لاکھ گانٹھیں بنتا ہے ۔ اس سلسلے میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے حکام نے بتایاکہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار کی کمی وجہ ایک تو موسمیاتی تبدیلی جس کی وجہ سے فصلوں کی کافی نقصان پہنچ رہا ہے سخت موسم اور شدید بارشیں بھی کپاس کی پیداوار پر اثراانداز ہوئی اسی طرح فصل پر کیڑوں کے شدیدحملوں کی وجہ سے بھی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ۔ انہوں نے بتایاکہ ملک میں غیر معیاری بیج اورزرعی ادویات کی فروخت سے بھی فصلوں کو شد ید نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ فی ایکڑ ز پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے اور آمدن بہت کم ہے۔زرعی مداخل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی کپاس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے،ادھر ملکی ٹیکسٹائل کی صنعت کی ضروریات کو پور اکرنے کے لئے کپاس باہرسے منگوانا پڑے گی جس سے بھاری زرمبادلہ غیر ملکی کسانوں کی جیبوں میں چلا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کپاس کی جیسی اہم اور نقد آور فصل جو گزشتہ کئی دہائیو ں سے مسلسل تنرلی کا شکار ہے لیکن اس پر کسی بھی حکومت نے بھی خاص توجہ نہیں دی ہے بلکہ ان کی ترجیحات دیگر شعبوں کی ترقی کی طرف رہی ہے ۔