اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان امن عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور دوحہ میں بھی بات چیت جاری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں دورہ کابل کا مقصد اس پیغام کا اعادہ کرنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے اور افغانستان میں مستقل اور دیرپا امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر دیکھنے کیلئے پرعزم ہے اور پاکستان اس ضمن میں اپنی پوری معاونت جاری رکھے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دورہ کابل کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینا بھی ہمارے پیش نظر تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دورے کے دوران افغانستان کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کے سلسلے میں افغان قیادت کے ساتھ اہم نشستیں ہوئیں جن میں ہم نے ٹرانزٹ ٹریڈ، دو طرفہ تجارت اور علاقائی روابط کے فروغ کے ذریعے دو طرفہ کثیر الجہتی اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے افغان قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے جس پر انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستان آئیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے جینوسائیڈ واچ کے سربراہ کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جینوسائیڈ واچ کے سربراہ کا بیان، ہمارے موقف اور نکتہ نظر کی تائید ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالات مزید خراب ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک صرف وادی تک محدود نہیں یہ سلوک پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کسی پڑوسی ملک کی سرزمین کو استعمال کرے۔ اس لیے کل یہ نکتہ میں نے کابل میں اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ ہونیوالی ملاقات میں بھی اٹھایا۔