کراچی(کامرس رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوںنے کہا ہے کہ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا فقدان پاکستانی شہروں کو معاشی اور تجارتی ترقی میں پیچھے چھوڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر، کسی بھی ملک کی کل پیداوار( جی ڈی پی) میں اس کے شہروں کا حصہ 80 فیصد ہوتا ہے؛ تاہم پاکستان میں یہ اب بھی 55 فیصد کے قریب ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ اس کی وجوہات میں ماسٹر پلان کے ذریعے اربن پلاننگ کی عدم موجودگی اور شہروں کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی شدید کمی شامل ہیں؛ جیسا کہ ناقص ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک، پسماندہ صحت اور تعلیمی سہولیات، پانی، سینیٹیشن، گیس اور بجلی جیسی سہولیات کی ناکافی فراہمی، غیر تر قی یافتہ صنعتی علاقے، وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غفلت متواتر حکومتوں کے دوران گہری تشویش کے ساتھ دیکھی گئی ہے اور وہ صرف موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو مورد الزام نہیں ٹھہراتے ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کی سینٹرل سٹینڈنگ کمیٹی برائے اربن ڈویلپمنٹ کے کنوینر عبید سلیم پٹیل نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) نے پیشگی خبردار کیا ہے کہ مسلسل دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی کی وجہ سے پاکستان کی تقریبا 50فیصد آبادی 2025تک شہروں میں رہ رہی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اب بھی بیدار نا ہوئیں تو پاکستانی شہروں میں تباہی اور افراتفری پھیلے گی جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر انسانی المیے جنم لے سکتے ہیں۔انہو ں نے مزید کہاکہ ملک کے تمام بڑے شہروں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ان کے انفرا اسٹر کچر بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا جانا چا ہیے۔ایف پی سی سی آئی کے کوآرڈینیٹر برائے ہیڈ آفس شیخ سلطان رحمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کراچی دنیا کا واحد میگا سٹی ہے جو ابھی تک ماس ٹرانزٹ سسٹم (MTS) کی عدم موجودگی کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے اور کراچی شہر میں 34 افراد کے لیے صرف 1 بس سیٹ دستیاب ہے۔میٹنگ میں ممتاز شہری منصوبہ ساز، بڑے بلڈرز، ڈویلپر ز اور آباد کی موجودہ اور سابق سینئر انتظامیہ نے بھی شرکت کی؛ جن میں سلیم قاسم پٹیل، سابق سنیئر وائس چیئر مین آباد؛کریم آدھیا، محمود پاشا، سکندر مکاتی اور انڈسٹر ی کے دیگر سنیئر رہنمائوں نے شر کت کی۔
ناصر مگوں
عوام جی ڈی پی میں 55فیصد حصہ ڈالتے ہیں،ناصر مگوں
Nov 21, 2021