نئے ذخائر تلاش نہ کر نے کیوجہ سے گیس میں سالانہ 10فیصد کمی ہو رہی 


اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) ملک میں گیس کے نئے ذخائر تلاش نہ کر نے کی وجہ سے گیس کی مقدار میں سالانہ 10فیصد کمی ہو رہی ہے ، گیس کی ملکی پیداوار 2029-30تک محض 1,659ایم ایم سی ایف ڈی رہ جائے گی،موسم سرما کا عروج آتے ہی گیس کی قلت شدت اختیار کرگئی جبکہ اگلے ماہ سے گھریلو صارفین کو 24گھنٹوں میں صرف 8گھنٹے گیس فراہم کی جائے گی۔پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کاکہنا ہے ایس این جی پی ایل گھریلو صارفین کو گیس ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے لیے صرف صبح، دوپہر اور رات کے اوقات میں ہی فراہم کر سکے گی،سوئی ناردرن کے نیٹ ورک کو اگلے ماہ 300ایم ایم سی ایف ڈی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا، چنانچہ گھریلو صارفین، کیپٹیو پاور پلانٹس اور سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی میں کمی کردی جائے گی،ذرائع کے مطابق  گیس کی قلت سے سب سے زیادہ پنجاب متاثر ہوگا کیونکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے پاس صوبے کے لیے مطلوبہ مقدار میں گیس دستیاب نہ ہوگی۔پنجاب میں سی این جی سیکٹر پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے چونکہ اس نے ایل این جی کا استعمال شروع کردیا تھا لیکن اس وقت ایل این جی بھی دستیاب نہیں کیونکہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ اس کی  اسپاٹ خریداری میں کامیاب نہیں ہوسکی۔

ای پیپر دی نیشن