ملتان( نمائندہ خصوصی ) سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی لنڈے کے پھٹے پرانے کپڑوں اور کوڑے کے ڈھیروں سے اٹھائے ہوئے کپڑوں سے تیار کی گئی روئی کا مکروہ کاروبار عروج پر، چوک شاہ عباس وہاڑی روڈ، گلگشت بوسن روڈ نواب پور روڈ سمیجہ آباد ،مصوم شاہ روڈ اس کاروبار کا مین گڑھ بن گئے جبکہ ملتان وگردونواح میں مصنوعی روئی تیار کرنے والی بے شمار چھوٹی بڑی فیکٹریاں بھی قائم، گندے کپڑوں تیار کی گئی روئی کے استعمال سے مہلک بیماریاں پھیلنے لگیں انتہائی افسوناک امر یہ ہے کہ بعض افراد زیادہ منافع کمانے کے لیے جرائم سے بھری ہوئی یہ مصنوعی روئی رضائیوں میں بھرائی کے علاو¿ہ اصل روئی کے ساتھ مکس کر کے سو گرام اور دو سو گرام کے بنڈل کی شکل میں مختلف ناموں سے زخموں کی صفائی اور مرہم پٹیوں کے لیے میڈیکل سٹوروں اور پرائیویٹ کلینکس پر بھی فروخت کر رہے ہیں جو کہ زخموں میں انفکشن کا باعث بن رہی ہے اس خوفناک صورتحال پر متعلقہ اداروں کی خاموشی بھی سوالیہ نشان بن چکی ہے دوسری طرف ملتان شہر میں رضائیوں کی بھرائی کا کاروبار کرنے والے دکاندار بھی سیزن کمانے کے لیے رضائیوں تکیوں میں اصل اور مصنوعی روئی ملا کر عوام کے جان و مال سے کھیل رہے ہیں اس صورتحال پر شہری حلقوں نے ضلعی انتظامیہ سے گھناﺅنے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے واضحہے کہ مصنوعی روئی کی قیمت اصل روئی سے کئی سو فیصد کم ہے یاد رہے کہ چند روز قبل پرانا شجاع آباد روڈ پر واقع لنڈے کے کپڑوں سے روئی تیار کرنے والی فیکٹری میں آتشزدگی کا واقعہ بھی رونما ہو چکا ہے۔
روئی کی فروخت