آئی ٹی کو77 فیصد کا بڑا تجارتی سرپلس حاصل ہے :فیض الحق 


لاہور( کامرس رپورٹر)انفارمیشن ٹیکنالوجی پاکستان کی وہ واحد صنعت ہے کہ جس میں اسے 77 فیصد کا بڑا تجارتی سرپلس حاصل ہے اور اس میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ یہ مالی سال 2023 میں پاکستان کے 10 سے 12 ارب ڈالر کے ممکنہ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو مالی سال 2026 تک نصف سے بھی کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے ،حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کے لیے 2025 تک پہلے سے اعلان کردہ ٹیکس چھوٹ کو واپس لے کر بڑی زیادتی کی ہے اور اس کی جگہ ٹیکس کریڈٹ سکیم کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف ماہر اقتصادیات فیض الحق نے آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندہ وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہا کہ ٹیکس چھوٹ کے اقدام کی واپسی سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے تخمینے کے مطابق صرف مالی سال 2022 میں 500 ملین ڈالر تک کی ممکنہ آئی ٹی برآمدات کا نقصان ہوا ہے۔اس سے قبل آئی ٹی برآمدات میں مالی سال 2021 میں مجموعی طور پر 47 فیصد اور مالی سال 2022 میں 24 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا اور اس نے مجموعی طور پر صرف دو سالوں میں 87 فیصد شرح نمو حاصل کی جو مالی سال 2020 کے 1.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2022 میں 2.62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔فیض الحق نے کہا کہ حکومت کو آئی ٹی کمپنیوں کے لیے خصوصی ایکسپورٹ فنانس اسکیم کا اعلان کرنا چاہیے،اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ کی شرح کے مقابلے میں 600 سے 700 بیسس پوائنٹس کی رعایت کی پیشکش کی جانی چاہئے یعنی آئی برآمد کنندگان کے لیے 8 سے 9 فیصد کی شرح ہونی چاہیے ، یہ آئی ٹی کمپنیوں کو نہ صرف مالی سال 2023 کے 3.5 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کو حاصل کرنے کے قابل بنائے گا بلکہ طویل مدتی طور پر مالی سال 2024 سے مالی سال 2030 کی مدت میں آئی ٹی برآمدات میں برق رفتاری سے نمو کے قابل بنائے گا۔ اس تیز رفتار نمو کا مطلب ہے کہ مالی سال 2030 تک آئی ٹی برآمدات سالانہ بڑھ کر 15 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں صرف گیمنگ انڈسٹری ہی سالانہ 400 ملین ڈالر کما سکتی ہے، اگر حکومت آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کو ترغیبات دینے کا فیصلہ کرتی ہے اور صنعت کی آمدنی کو سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے ضرورت سے زیادہ بڑھے ہوئے ضابطوں سے آزاد کر دیتی ہے تا کہ انہیں زرمبادلہ واپس بھجوانے، بیرون ملک رکھنے یا اپنے آئی ٹی کاروباروں میں تیزی سے کاروباری نمو کی خاطر ری انویسٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، یہ آزادی ان کے کمائے گئے کم از کم 50 فیصد زرمبادلہ پر ہونی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...