''مدینے والےﷺ کو میرا سلام کہہ دینا''

تین روز قبل وزارت حج سعودی عرب سے منسوب خبر پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیا اللہ کریم مدینہ منورہ اور حرم شریف کی بہاریں شاد رکھے اور لوگ صبح قیامت تک انوار وتجلیات کے زمزموں سے فیض اٹھاتے رہیں!! خبر میں بتایا کہ نومبر کے دوسرے ہفتے کے دوران 60 لاکھ 30 ہزار سے زائدمحبان اسلام نے مسجد نبویﷺ میں عشق ومحبت کے چراغ روشن کئے۔ رواں ماہ کے ابتدائی ہفتے میں زائرین کی تعداد 4لاکھ 92 ہزار اور 349 بتائی گئی۔ مسجد نبویﷺ کی انتظامیہ کے مطابق 10 ہزار 513 سے زائد معمر زائرین نے مقدس مقامات سے استفادہ کیا۔ 48 ہزار افراد کو مختلف زبانوں میں معلومات کی فراہمی بھی بڑی مسجد کے ارباب اختیار کا کارنامہ تھا۔ مدینہ منورہ اور حرم شریف میں اللہ پاک نے وہ محبت وہ ارادت کی کشش رکھ دی ہے کہ دنیا کے کونے کونے سے اہل عقیدت واہل عشق حجاج مقدس کی طرف کھیچے چلے آتے ہیں۔آج بھی کرہ ارض پر ہزاروں، لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد ایسے ہیں جن کے دلوں میں مقدس سفر کی تڑپ شدت کے ساتھ موجود ہے۔ اللہ کریم سب کو اپنے گھر کی زیارت اور مدینہ منورہ کی گلیوں میں گھومنے اور مسجد نبویﷺ میں سجدہ شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
جس روز سعودی حکام اہل عشق کی مسجد نبویﷺمیں حاضری کے دل کش اور دلربا مناظر سے آگاہ کررہے تھے عین اسی روز وزارت مذہبی امور کے وفاقی وزیر انیق احمد حج پالیسی 2024ءسے قوم کو آگاہی دے رہے تھے۔ مقام شکر ہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ برس سے ایک لاکھ روپے کم اخراجات کی خوشخبری سنائی ورنہ ہمارے یہاں ہر سال اخراجات میں اضافہ کی روایات کسی نہ کسی حوالے سے جاری رہتی تھی۔ حج مہنگا ہونے کی وجہ سے کہ گزشتہ سال( طلحہ محمود دور میں) پاکستان کو پہلی بار منظور شدہ حج کوٹے سے کم افراد کو حج کے لیے بھیجنا پڑا، اگر وفاقی حکومت اپنے طور پر سعودی حکام سے درخواست کرتی تو کہیں نہ کہیں عازمین حج کے لیے مزید رعایت کے دروازے کھل جاتے۔وفاقی وزیر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس بار ہمیں ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد کا حج کوٹہ ملا۔ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹرکی سکیموں میں کوٹے کی یکساں تقسیم کی جائے گی۔ طویل مدت کے سرکاری حج اخراجات (ریگولر سیکم کے ساتھ) دس لاکھ 65 ہزار بتائے گئے یہ دورانیہ 38 سے 42 دن کا ہوگا۔ شارٹ حج پیکیج (20 تا 25 دن) ریگولر سرکاری سیکم کے تحت 11 ہزار 40 ہزار کا بتایا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت پاکستان نے خواتین کو بغیر محرم کے حج کی اجازت دی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس 232 میں اس بڑے قدم کی حمایت کی گئی تاہم بغیر محرم کے حج کے لئے جانے والی خواتین کو اپنے والدین یا شوہر کی طرف سے اجازت نامے کا سرٹیفکیٹ حج درخواست کے لیے نتھی کرنا پڑے گا۔
یہ درست ہے کہ دین اسلام نے بغیر محرم عورت کے تنہا عمرہ وحج پر پابندی عائد کر رکھی تھی اس لئے عورت اپنے بھائی' والد ' شوہر یا بھتیجے بھانجوں کے ساتھ یہ مقدس فریضہ ادا کرتی ہے۔ یہ پابندی خود عورت کے فائدے کے لیے تھی۔ پہلے دور میں حج سفر مہینوںپر محیط ہوتا ، یوں طویل مسافت میں عورت کو ان رشتوں کی ضرورت پیش آتی جو اس کے بہت قریب ہوتے۔ اس ضرورت اور اہمیت کے پیش نظر محرم کی شرط لازمی رکھی گئی۔ اب چونکہ سفرگھٹنوں پرمحیط ہے صبح 4 بجے فلائیٹ پر سوار ہوں تو اگلے پانچ چھ گھنٹوں میں آپ جدہ ائیر پورٹ پر پہنچ سکتے ہیں۔ اب تو فضائی سفر کے دوران بھی مسافروں کو اے کلاس کی سہولتیں میسر ہیں ایسے جدید دور میں تنہا عورت کو سفر میں کسی ایشو کا سامنا ہو جائے تو ائیر لائن میں موجود ائیر ہوسٹس فوری اس مسئلہ کا حل تلاش کرلیتی ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے محرم کے بغیر عورت کے حج روانگی کا فیصلہ سعودی علماءاور مجتہدین کی ان سفارشات کی روشنی میں کیا جنہوں نے طویل غوروخوص کے بعد دور جدید کے حالات کے مطًابق اس پابندی کو ختم کرانے کے حق میں فیصلہ دیا یقیناً اس رعایت سے لاکھوں خواتین استفادہ کریں گی۔ اسلام آسانیاں تقسیم کرنے والا مذہب ہے اورہمارا دین آسانیاں تقسیم کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ آج بھی ہمارے ارد گرد بے شمار ایسے محبان موجود ہیں جو مخلوق خدا کے لیے آسانیوں کی شمعیں روشن کررہے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں حسن وپاکیزگی کی رعنائیاں موجود ہیں۔حضرت امام زین العابدین کا فرمان ہے اگر لوگوں کو خدمت خلق سے ملنے والے اجر کی حقیقت معلوم ہو جائے تو لوگ اس اجر (ثواب) کو پانے کے لیے آپس میں مسابقت (مقابلہ) کریں۔اللہ پاک ہم سب کو آسانیاں تقسیم کرنے اور اس کی ترغیب کی توفیق دے: آمین
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...