اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم جوڈیشل کونسل نے عدالت عظمیٰ کے جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت خارج کردی۔ جبکہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کونسل کا اجلاس آج پھر ہوگا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایات کے معاملات زیر غور آئے۔ اجلاس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کونسل کے تین ارکان پر اعتراض اٹھایا تھا۔ اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کی نمائندگی وکیل خواجہ حارث نے کی۔ جسٹس مظاہر علی نقوی نے خواجہ حارث کو وکیل کرکے خط بھیجا، جس میں کونسل سے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست کے فیصلے تک کارروائی م¶خر کرنے کی درخواست کی گئی۔ جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف وقت کی کمی کے باعث شکایت کنندگان کو پیر کے روز نہ سنا جا سکا، جبکہ شکایت کنندگان میاں دا¶د اور پاکستان بار کے نمائندگان نے شرکت کی، جنہیں آج دوبارہ طلب کیا ہے۔ واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور ان کی جائیدادوں کا ریکارڈ بھی طلب کررکھا تھا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو چیلنج کر دیا ہے۔ آئینی درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کونسل نے میرے اعتراضات طے کئے بغیر آئندہ کارروائی کا نوٹس بھیجا، سپریم جوڈیشل کونسل نے 27 اکتوبر کو پریس ریلیز جاری کر کے میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ ظاہر کئے گئے اثاثے جج کیخلاف کارروائی کی بنیاد نہیں بن سکتے، ٹیکس حکام کی جانب سے اثاثوں پر کبھی کوئی نوٹس نہیں آیا، میرے خلاف شروع کی گئی مہم عدلیہ پر حملہ ہے۔ 16فروری سے تضحیک آمیز مہم کا سامنا کر رہا ہوں۔ میرے خلاف میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ میرے خلاف شکایت کنندگان عدلیہ پر حملہ آور ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کیس میں یہ اصول طے کیا گیا کہ جج کو شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہیے ۔ سپریم جوڈیشل کونسل کا مجھے شوکاز نوٹس جاری کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا آئندہ کارروائی کے لیے موصول نوٹس بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔