غزہ بچوں کا قبرستان، 30 منٹ میں ایک شہید: امریکہ نے جنگ بندی قرارداد پھر ویٹو کر دی

غزہ، نیو یارک (این این آئی+ نیٹ نیوز) غزہ اور لبنان میں جاری بچوں کے قتل عام کے دوران اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت غزہ بچوں کیلئے قبرستان میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں ہر 30 منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 17 ہزار 400 بچے شہید اور ہزاروں لاپتا ہوئے ہیں۔ ترجمان یونیسیف نے کہا کہ عالمی تنازعات، آب و ہوا کا بحران اور انتظامی طور پر نظر انداز کرنے سے بچوں کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں۔ سوڈان میں تشدد سے 50 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں جس میں پانچ سال سے کم عمر کے دس لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ عالمی لیڈر آج کے دن 10 منٹ تک یہ تصور کرتے ہوئے غور کریں کہ اگر ان کے اپنے بچے غزہ اور لبنان جیسی ہولناکیوں کا شکار ہوں تو وہ کیا جواب دیں گے۔ رپورٹ میں عمر کے لحاظ سے شہید ہونے والے بچوں کی تعداد بھی بتائی گئی ہے جس کے مطابق 710 ایسے بچے شہید ہوئے جو ماں کی آغوش میں ہی دنیا سے چلے گئے یعنی ان کی عمریں ایک سال سے بھی کم تھیں۔ الجزیرہ کے مطابق ایک سے تین سال کے 1793 بچے، چار سے پانچ سال کے 1205 بچے اور ہائی سکول جانے والے چھ سے بارہ سال کے 4200 سے زائد بچے شہید ہوئے  ہیں۔ شہداء میں پرائمری سکول کے 3400 طالب علم بھی شامل ہیں جن کی عمریں تیرہ اور  سترہ سال کے درمیان تھیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں ایک ہی نام کے کتنے بچے شہید ہوئے اور اس حوالے سے اے سے زیڈ تک کے ناموں کی ایک فہرست بھی بنائی گئی ہے۔ سب سے زیادہ 935 وہ بچے شہید ہوئے جن کے نام ایم سے شروع ہوتے تھے اور سب سے کم اٹھارہ بچے وہ شہید ہوئے جن کے نام ای سے شروع ہوئے تھے۔ روزانہ حملوں سے دس بچے اپنی ایک یا دونوں  ٹانگوں سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ سترہ  ہزار بچوں نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو اس جنگ میں کھو دیا ہے۔ ادھر امریکہ نے  حماس کے چھ سینئر حکام پر پابندیاں لگا دیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اعلان امریکی وزارت خزانہ نے کیا۔ پابندیاں لگانے کا مقصد امریکی محکمہ خزانہ نے حماس کی فنڈنگ میں رخنہ ڈالنا بتایا ہے۔ ان میں حماس کے عسکری ونگ کے عبدالرحمان اسماعیل اور عبدالرحمان غنیمت شامل، ان دنوں ترکیہ میں مقیم ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ کئی کامیاب عسکری کارروائیوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ بیروت پر حملوں کے بعد اسرائیل کو تل ابیب پر حملے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ لبنان پر اسرائیلی جارحیت کو ڈیڑھ ماہ گزر گیا حزب اللہ کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے، حزب اللہ جنگ بندی کے ساتھ لبنان کی سالمیت کے تحفظ کیلئے مذاکرات کر رہی ہے۔امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد  پھر ویٹو کر  دی۔  قرارداد میں غزہ میں 13 ماہ سے جاری جنگ فوری طور پر بند کرنے اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے الگ سے مطالبہ کیا گیا تھا۔ نائب  امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ واشنگٹن نے واضح کیا تھا کہ وہ صرف ایسی قرارداد کی حمایت کریں گے جو واضح طور پر گرفتار افراد کی رہائی سے متعلق ہو اور یہ مطالبہ جنگ بندی کی تجاویز میں شامل تھا۔

ای پیپر دی نیشن