اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ میں آئینی بنچوں کی تشکیل کی کمیٹی نے 9 مئی کی دہشت گردی میں ملوث سویلین ملزموں کے فوجی ٹرائل سے متعلق مقدمہ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے لئے نئے آئینی بنچ کی تشکیل کیلئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق بدھ کے روز جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میںکمیٹی کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور رجسٹرار سپریم کورٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں 9 مئی کی دہشت گردی میں ملوث سویلین ملزموں سے متعلق مقدمہ میں انٹرا کورٹ اپیلوں کے حوالے سے کہا گیا کہ چونکہ جسٹس عائشہ اے ملک اس مقدمہ کا فیصلہ دینے والے بنچ میں شامل تھیں، اس لیے اپیلوں کی سماعت کے لئے تشکیل دیے گئے آئینی بنچ کا حصہ نہیں رہ سکتی ہیں، مزید قراردیا گیا کہ چونکہ مقدمہ کا فیصلہ سات رکنی بنچ کی جانب سے دیا گیا تھا، لہٰذا انٹرا کورٹ اپیلوں کی سنوائی کیلئے نئے سات رکنی آئینی بنچ کی تشکیل کے لئے معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا جاتا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں آئینی بنچ کی کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات پر غور کیا گیا اور ایک ہفتہ کے اندر مقدمات کی درجہ بندی و تالیف کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں کمیٹی کے ہر رکن کے سامنے روزانہ پانچ چیمبر اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی اور آئینی بنچ کی مدد کیلئے ایک سول جج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق کیس کی ٹریکنگ کو بہتر بنانے کیلئے کمیٹی نے کیس فائلوں کیلئے "آئینی بنچ" کے نشان والی مخصوص سبز مہر کے استعمال کی منظوری دی۔