بلوچستان کی دہشتگرد تنظیموں کیخلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دیدی گئی ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کیخلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دیدی۔اجلاس میں نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے ، قومی اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور خطرات کی تشخیص کے مراکز کے قیام پر اتفاق کیا گیا، اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت و متعلقہ وفاقی وزرا سمیت صوبائی وزرائے اعلیٰ اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی اجلاس میں موجود تھے، وزیر اعظم کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا 4 گھنٹے اجلاس جاری رہا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سب کی اجتماعی کاوشوں،محنت اور اخلاص سے آہستہ آہستہ ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے،وفاق،صوبوں ،اداروں اور آرمی چیف کا اس میں بڑا کردار ہے،دھرنے اور احتجاج کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں،اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہمیں کام سے روکنے اور سیکورٹی میں رکاوٹ بننے والے کو نتائج بھگتنا ہونگے۔گورننس کی خامیوں کو روزانہ شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کا مرکزی ایجنڈا پاکستان کی انسداد دہشت گردی مہم کو دوبارہ فعال کرنا تھا۔ شرکاء کو ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ مذہبی انتہا پسندی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی، جرائم اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔ شرکا نے اتفاق کیا کہ دشمن قوتوں کی طرف سے پھیلائی گئی گمراہ کن مہمات کا سدباب کیا جائیگا، ان چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کیلئے ایک متحد سیاسی آواز اور قومی بیانیہ ضروری ہے۔سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاقِ رائے اور مکمل قومی ہم آہنگی کو انسداد دہشت گردی مہم کی کامیابی کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا۔اجلاس میں ایک جامع حکمت عملی اپنائی گئی جس میں سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلی جنس، سماجی و اقتصادی اور عسکری کوششوں کو شامل کیا گیا۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی تعاون کو یقینی بنانے کیلئے اضلاع کی سطح پر کوآرڈی نیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اپیکس کمیٹی کے مطابق اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں، بشمول مجید بریگیڈ، بی ایل اے، بی ایل ایف اور بی آر اے ایس کیخلاف ایک جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی گئی۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان کی سلامتی کو لاحق ہر خطرے کو ختم کرنے کیلئے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور حکومت کی جانب سے امن و استحکام کے اقدامات کو بھرپور حمایت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ طے شدہ اقدامات کو تندہی سے آگے بڑھائیں اور ان کے بروقت نفاذ کو یقینی بنائیں۔وزیراعظم نے پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ، عوام کے تحفظ اور اقتصادی و سماجی استحکام کو مضبوط بنانے کیلئے مربوط اور مستقل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اور قومی یکجہتی دہشت گردی کے خاتمہ سے مشروط ہے،ملکی ترقی کیلئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا،ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لئے اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ناگزیر ہے، ہمیں ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے تب ہی قرض اور آئی ایم ایف کے چنگل سے نجات مل سکتی ہے،دھرنے اور احتجاج کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا،سوچنا ہو گا کہ کیا دھرنے دینے ہیں ، لانگ مارچ کرنا ہے یا ترقی کرنی ہے؟ ،ملکی خوشحالی کیلئے معاشی و سیاسی استحکام ضروری ہے،اس مقصد کی خاطر ہمیں مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہونگے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ادب سے درخواست کرنا چاہتا ہوں بیٹھ کر معاملات پر سوچنا ہوگا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بعض معاملات پر ہمیں تفصیل سے بات کرنا ہوگی۔ ہمیں ملکی خوشحالی کیلئے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہونگے،معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، معیشت کی بہتری میں کوششوں پر تمام اداروں کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری حکومت کی ترجیح ہے، آئی ایم ایف پروگرام کیلئے تعاون پر صوبوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو گا، اس کیلئے سب کو محنت اور کوشش کرنا ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ معاشی بہتری، ترقی اور سیاسی استحکام ایک دوسرے منسلک ہیں، مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، میرے ساتھ سب نے ہاتھ بٹانا ہے، ترقی تب ہوگی جب ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ہو۔ ملکی ترقی کیلئے ہمیں ٹیکس آمدن کو بڑھانا اور ٹیکس چوری کو روکنا ہوگا، غریب آدمی 77 سال سے قربانی دے رہا ہے، آج اشرافیہ نے قربانی دینی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے، سب سے پہلے دہشت گردی کا سرکچلنا ہوگا۔اپیکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ آئین ہم پرپاکستان کی اندرونی، بیرونی سیکورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، اس جنگ میں کوئی یونیفارم میں ہے اور کوئی یونیفارم کے بغیر اور ہم سب کو ملکردہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان اور ان کی کابینہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اگرچہ پرعزم ہے لیکن اتنی منظم دہشتگردی سے نبردآزما ہونے کیلئے سکیورٹی فورسز کا کردار انتہا ئی اہم ہے۔جبکہ آرمی چیف کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ گورننس کے ایشوز کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کی قیمتی شہادتیں ہورہی ہیں۔صوبے میں بحالی امن کے لیے سیکیورٹی اداروں کے مربوط اقدامات کو نتیجہ خیز بنانے سے متعلق ایکٹ کی منظوری بھی دی گئی تھی وزیر اعلٰی سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بلوچستان صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں ریلوے اسٹیشن بم دھماکے کے شہدا کے لیے دعا کی گئی۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی کہ صوبے میں مجوزہ نئے پولیس اسٹیشنوں کی حدود کا تعین عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے۔واضح رہے کہ دو روز قبل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔بلوچستان میں پے درپے ہونے والے دہشتگردی کے واقعات نے ایک بار پھر پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس حوالے سے ایک جامع آپریشن کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی ۔بلا شبہ پاک افواج کے شانہ بشانہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا کیونکہ فرنٹ لائن پر یہی موجود ہیں اور ان کو تمام وسائل کی فراہمی صو بائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔