پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے پیش نطر تیاریاں دونوں اطراف میں جاری ہیں ۔ حکومت پنجاب شہریوں کے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا چاہتی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی لاء اینڈ آرڈر کی صوت حال پیدا نہ ہوجس کے لئے تیاریاں کی جارہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما وں نے دھرنے کو میاہاب بنانے کے لئے گھر گھر کی مہم پر زوردے رکھا ہے جہاں ان کے مقامی رہنما ئوں نے شہریوں کو اس احتجاج میں لانے کے لئے مختلف پمفلٹس،بروشر اور پروگرام شیڈیول کو تقسیم کیا جارہا ہے ۔دیکھا جائے تق پاکستان کا آئین شہریو ںکو احتجاج کی اجازت دیتا ہے مگر احتجاج وہ ہونا چاہیے جس میں کسی بھی قسم کا تصادم نہ ہو، لوگوں کی جان ومال محفوظ رہے، اور ہر قسم کی املاک بھی اس احتجاج سے محفوظ رہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے اس احتجاج سے روزمرہ زندگی میں تعطل پڑنے کے ساتھ امن و امان کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوگا اور املاک (پرائیویٹ ،سرکاری) بھی محفوظ نہیں رہے گی اس کے پیش نظر وہ انتظامات کو یقینی بنا رہی ہے ۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ پی ٹی آئی نے24 نومبر احتجاج کی تیاریاں کے لئے 20 نومبر(گزشتہ روز) سے ورچوئل جلسوںکا اعلان کیاہوا ہے۔ اس سلسلے میںلاہور میں ڈور ٹو ڈور مہم بھی جاری ہے،جس میںرہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ نے پی پی 148 میں جبکہ حافظ ذیشان رشید اور شہزاد فاروق این اے 119 میں سر گرم عمل ہیں۔عالیہ حمزہ خواتین سے بھی 24 نومبرکے احتجاج میں شرکت کی اپیل کررہی ہیں۔کچھ ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو احتجاجی کی کال پر نرمی برتی ہوئی ہے کیونکہ حکومت کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کو کاہنہ(لاہور) اور مینار پاکستان (لاہور)پر جلسوں کی کال پر عوامی پذیرائی نہیں ملی تھی اس لئے سختی سے فی الحال پرہیز کیا جارہا ہے۔انتظامیہ کا موقف ہے کہ پرامن احتجاج کی صورت میں پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار نہیں کیاجائیگا،اگر اس میںتوڑ پھوڑ، انتشار پھیلانے ،اشتعال انگیزی کا عنصر شامل ہوا تو گرفتاریاں خارج ازامکان نہیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ جولوگ ریاست کے خلاف جہاد کرنے آ رہے ہیں،اگرکسی بھی آڑ میں ایسا کیا گیا تو 24نومبر کو ہم وہی کریں گے جو دہشت گردوں کیخلاف کرتے ہیں۔اگر پی ٹی آئی کے پاس پلان اے ،بی ،سی ہے تو ریاست کے پاس پوری اے، بی، سی ہے ۔دوسری جانب وفاق نے پنجاب سے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کررکھی ہے اس صورت حال میںانتظامیہ نے دیگر حٖفاظتی انتظامات بھی تیز کردئے ہیں۔آئی جی پنجاب کے حکم پراے آئی جی آپریشنز نے متعلقہ افسران کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔جس کے مطابق پنجاب بھر سے 10ہزار 700کی نفری سٹینڈ بائی کردی گئی ہے، پی ایچ پی سے 3500، پی سی سے ایک ہزار جب کہ 3 ہزار کی نفری پہلے سے موجود ہے۔ ایس پی یو سے ایک ہزار، ٹریننگ ڈائریکٹوریٹ سے 1200 اہلکارسٹینڈ بائی کردیے گئے ہیں۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گوجرانوالہ ریجن سے 1300 نفری پہلے سے موجود ہے۔ سرگودھا ریجن سے 500 اہلکار سٹینڈ بائی اور 400 نفری پہلے سے ہے۔ شیخوپورہ سے 200، ننکانہ صاحب سے 100 اہلکارسٹینڈ بائی کردیے گئے ہیں۔ بہاولنگر سے 200 اور بہاولپور سے 300 اہلکار سٹینڈ بائی پرر ہیں گے۔ مظفرگڑھ سے 300 اور اوکاڑہ سے 200 اہلکار سٹینڈ بائی رکھے گئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں لاہور اور صوبہ کے دیگر شہروں میں سموگ کی صورت حال نے روزمرہ اور کاروباری سرگرمیوں کو شدید متاثر کیاجس کے بعد تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ،سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کی حاضری کو کم کیا گیا۔ اس سلسلے میںلاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کو مارکیٹس رات 8 بجے بند کرنے کے احکامات پورا سال لاگو کرنے پر غور اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے احکامات کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے کرنے کے لیے قانون سازی کرنے کی ہدایت کر دی۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حکومتی اقدامات کی رپورٹس پیش کی۔عدالت نے اسموگ کے حوالے سے حکومت پنجاب کے اقدامات کی تعریف کی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم میں کافی بہتری آئی ہے، سارا کریڈٹ ہوا کو دیا جا رہا ہے، اسموگ پر قابو پانے کی کوشش کرنے والے افسران کو بھی کریڈٹ دینا چاہیے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے بتایا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سیف سٹی کیمروں کی مدد سے کارروائی جا ری ہے، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان کیے جارہے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ آئندہ ہاؤسنگ سوسائٹیز گرین ایریا میں نہیں بنیں گی۔عدالت نے پنجاب حکومت کے اس اقدام کو سراہا اور ریمارکس دیے کہ یہ حکومت کا آنے والی نسلوں پر احسان ہوگا۔عدالت نے اسکول کے بچوں کے لیے بسوں سے متعلق ریمارکس دیے کہ جو اسکول احکامات پر عملدرآمد نہیں کرے گا، اسے سیل کردیا جائے گا۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ باقیات جلانے والوں کو بھی فوری گرفتار کیا جا رہاہے ۔