پاک بحریہ کا عالمی پیغام

گزشتہ دنوں پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں پاک بحریہ کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشین کمانڈر علی عرفان صاحبزادہ اور لیفٹینینٹ کمانڈر صہیب سبحانی پی آر او نے تھنکر گروپ سائوتھ ایشین کالمسٹ کونسل (ساک) کے وفد جس میں میاں سیف الرحمن، ضمیر آفاقی، اشرف سہیل، عاصم شہزاد، صفدر اعوان، ایمن ضمیر اور مجھ ایسے ناموس پاکستان اور افواج پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کے قائل افراد سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں کمانڈر علی عرفان نے میری ٹائم مشق سی سپارک کے حوالے سے مکمل آگاہی دیتے ہوئے باور کروایا کہ پاک بحریہ خطے میں ہر طرح کے عالمی اور علاقائی سمندری چیلنجز سے نپٹنے ،دشمن کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے اور سمندری سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی نے سمندری ماحول پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں بایں وجہ پاک بحریہ خطے میں مشترکہ بحری سکیورٹی اور استحکام کو فروغ دے رہی ہے اور مشترکہ بحری امن مشقیں اس سلسلے میں کافی مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔ بحری امن مشقیں یا میری ٹائم ایکسرسائزز، کثیر الاقوامی بحری امن مشقوں کا ایک میگا ایونٹ ہے جو کہ ہر سال پاکستان میں پاک بحریہ کے زیر انتظام منعقد کیا جاتا ہے جس میں بحری افواج، اپنے بحری اثاثوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر شریک ہوتے ہیں اوربحریہ کی 4 جہتی آپریشنل صلاحیت یعنی سطح آب، فضا اور زمین پر آپریشن کرنے کی صلاحیتوں کی مشق اور مظاہرہ کیا جاتا ہے مگر یہ مشق صرف سمندر اور بندر گاہ تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس کے ساتھ میری ٹائم کانفرنس اور بحری نمائش کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ پاکستان نیوی ’’مشترکہ بحری امن مشقوں‘‘ کا کا بین الاقوامی اور کثیر الملکی میگا ایونٹ آئندہ برس ماہ فروری میں منعقد کرنے جارہی ہے جس کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ ان بحری مشقوں میں پچاس سے زائد ممالک شرکت کریں گے جو کہ پاک بحریہ کی امن کاوشوں، عالمی برادری کے اعتماد، پاکستانی تعلقات اور بحری تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 میری ٹائم ایکسرسائزز سے مکمل آگاہی کے بعد ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مشترکہ بحری مشقیں درحقیقت کلی تحفظ کے سلسلے میں ساحلی دفاع اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے میری ٹائم سکیورٹی کا درجہ رکھتی ہیں۔ ان کے ذریعے یقینی طور پر ایک طرف تو پاکستان نیوی کا اپنے دیگر متعلقہ شعبوں سے الحاق بڑھے گا، دوسری طرف بحری سرگرمیوں، سمندر سے وابستہ معاشی سرگرمیوں یعنی بلیو اکانومی اور میری ٹائم سکیورٹی کے پراجیکٹس میں مدد بھی ملے گی۔ مزید یہ اطمینان ہوا کہ پاک بحریہ انسانی خدمات کے سلسلے میں اور مختلف قدرتی آفات کے مواقع پر کسی بھی قسم کا فوری مظاہرہ کرنے کے لیے کس حد تک مکمل طور پر اہل ہے کہ پاکستان نیوی سمندر کے اوپر ہو یا نیچے، فضا میں ہو یا ساحل پر، نیلگوں پانیوں میں موجود خدشات سے نپٹنے کے لیے ہر دم سراپا منظم اور تیار ہے۔ بلاشبہ پاکستان کی امن کاوشوں کے لیے کی گئی ایسی بحری مشقوں کو دیکھ کر قومی اور عالمی ادارے نیوی کے وہ تمام چمکتے ستارے جن کے ہاتھ میں باگ دوڑ ہے ان کی مہارتوں اور جنگی تیاریوں کے بارے باخبر ہوتے رہتے ہیں اور پاک نیوی اپنی جدت و توسیع کے باعث دنیا میں جدید جنگی قوت بن چکی ہے جس کی نظریں صرف سمندری سرحدوں پر ہی نہیں بلکہ دنیاپر ہیں جو کہ ملکی معیشت میں بھی مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔ اس سے پہلے ہمیں بس ’’یوم بحریہ‘‘ کا معلوم تھا جو کہ ان شہداء￿  اور غازیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنھوں نے عددی برتری رکھنے والے دشمن کے مذموم عزائم کو ہمت، جرأت اور جوان مردی سے کے ساتھ ناکام بنایا تھااور دنیاپر واضح کر دیا کہ ‘‘انگلی مت اٹھانا بازو توڑ رکھ دیں گے، غلطی سے جو للکارے گاتو گاڑ کے رکھ دیں گے‘‘ لیکن یہ ہمارے علم میں نہیں تھا کہ ہماری نیوی جدید جنگی جہازوں، آبدوزوں اور میری کرافٹس کو اپنے بحری بیڑے میں شامل کر چکی ہے اور ملکی دفاع، سالمیت اور سمندروں کے ذریعے ہمارے ملک پر نازل ہونے والی عسکری اور قدرتی آفات کے ساتھ معاشی لحاظ سے بھی لازوال خدمات سر انجام دے رہی ہے بلکہ خطۂ پاک کی سالمیت کے خلاف اٹھنے والا ہر قسم کا اقدام جو سمندر کے ذریعے ہوسکتا ہے۔ جیسے سمندری حملے یا سب میرین کے ذریعے تباہی لائی جا سکتی ہے یا ملکی تجارت کو نقصان پہنچانے کے لیے مختلف قسم کے جو خطرات سمندروں میں پیش آتے ہیں، ان سب کا سد باب ہماری نیوی کرتی ہے کہ اس طرح پانیوں پر راج کرنا کوئی ہماری پاک بحریہ سے سیکھے۔
بین الاقوامی بحری مشقوں کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ مشقوں میں شریک ممالک پاکستان کی سرزمین پر کھڑے ہو کر دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم باہمی تعاون بڑھانے اور علاقائی امن کے حوالے سے مشترکہ عزم کا اظہار کرتے ہیں جس سے بحری افواج کے درمیان بالعموم اور ممالک کے درمیان بالخصوص گہرے دو طرفہ تعلقات پروان چڑھتے ہیں کیونکہ بحری افواج کے مابین معلومات کے تبادلے سے باہمی تعلق مضبوط ہوتاہے اور مشترکہ بحری مفادات کے تحفظ کو فروغ ملتا ہے جس سے علاقائی امن و سلامتی یقینی ہو جاتی ہے۔ پاک بحریہ کی تجربہ کار عالمی شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں عالمی امن اور تجارت کے علاوہ افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی خدمات کا اعتراف اور اس بات کا اظہار ہیں کہ پاک بحریہ سمندر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر یقین رکھتی ہے۔ پاکستان نیوی کے سینئرز نے صحافیوں سے ملاقات ترتیب دے کر اپنی جدید ترین صلاحیتوں میں ہونے والی جدتوں سے آگاہ کیا ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری افواج عوامی سوچ اور فکر کو بھی اپنے شامل حال رکھنا چاہتی ہیں۔ ہم اس ملاقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستان نیوی کی کار کردگی، اہلیت اور ان کی فعالیت بارے جان کر یہ برملا کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان نیوی گہرے پانیوں میں ملکی تحفظ، عزت و وقار، پاکستانی شہریوں کی جان و مال اور دنیا کی کی بحری افواج میں سب سے بہترین سپاہ کا نام ہے جو دفاع وطن کے لیے ہر طرح کی صلاحیتوں کے ساتھ سینہ سپر ہے اور کثیر الجہتی خطرات سے نپٹنے اور وسیع پیمانے پر میری ٹائم آپریشنز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کے شراکتی ویژن نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسداد دہشت گردی، قذاقی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں اہم کردار ادا کیا ہے اور سمندر سے وابستہ بین الاقوامی معاشی سرگرمیوں کے لیے سازگار محفوظ ما حول فراہم کر کے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ آئیں عالمی امن کی طرف۔

ای پیپر دی نیشن