بہت سے ممالک وی پی این کو ریگولیٹ کر رہے ہیں: چیئرمین پی ٹی اے

Nov 21, 2024 | 17:31

ویب ڈیسک

اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے بچوں کے مستقبل کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ حفیظ الرحمن نے آئین کے آرٹیکل انیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جہاں اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، وہیں کلچرل باونڈریز بھی موجود ہیں۔ انہوں نے غیراخلاقی اور ریاست مخالف مواد کے حوالے سے شکایات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں ایسے مواد کو فوری ہٹانے میں تعاون کریں۔چیئرمین پی ٹی اے نے مزید کہا کہ  بہت سے ممالک وی پی این کو ریگولیٹ کر رہے ہیں اور انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں دسمبر 2010 میں پہلا وی پی این رجسٹر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے ہم پندرہ سال دے چکے ہیں“ اور یہ کہ ”بزنس مقاصد کے لیے وی پی این کی ضرورت ہوتی ہے۔آخر میں  حفیظ الرحمن نے سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال کے حوالے سے بچوں کو آگاہی دینے کی ضرورت پر زور دیا .تاکہ وہ انٹرنیٹ کی دنیا میں محفوظ رہ سکیں۔چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ بندش کے حوالے سے پائی جانے والی رائے کی تصحیح کی ضرورت ہے. دنیا میں فری ورلڈ کہیں بھی نہیں ہے. ہر جگہ چیزوں کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔ ملک میں وی پی این بلاک کرنے کا تاثر درست نہیں ہے۔

خیال رہے آج وی پی این کے استعمال پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اپنے ہیڈ کوارٹر میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کے لیے رجسٹریشن اور سہولت کاری کے عمل پر توجہ دی گئی۔اجلاس میں پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے سی ای او، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین، پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن  کے سی ای او، اور وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام، وزارت خارجہ کے نمائندوں سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز، وزارت خارجہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سیشن میں شرکت کی۔

واضح رہے پی ٹی اے نے ڈیٹا سیکیورٹی اور بغیر کسی رکاوٹ کے انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بنا کر رجسٹرڈ وی پی این صارفین کو فعال کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔خاص طور پر سافٹ ویئر ہاؤسز، بی پی او فرموں، بینکوں، سفارت خانوں اور فری لانسرز کے لیے اسٹیک ہولڈرز نے کاروباری تسلسل اور محفوظ انٹرنیٹ خدمات کو یقینی بناتے ہوئے وی پی این رجسٹریشن کو بہتر بنانے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

مزیدخبریں