لاہور (کامرس رپورٹر) چاول کاشت کرنے کے جدید طریقہ کی مدد سے پانی کی 50 فیصد بچت، فی ایکڑ اخراجات میں 20 فیصد کمی اور پیداوار میں 60 فیصد اضافہ ممکن ہے۔ پنجاب بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈاس نئے طریقہ کاشت کو رائج کرنے کیلئے ایگرو انڈسٹری، پروگریسو فارمرز، کاشتکاروں اور دیگر متعلقین کے درمیان موثر رابطے اور سہولت کنندہ کا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے تا کہ چاول کی پیداوار میں اضافہ سے اس شعبے میں سرمایہ کاری کوفروغ حاصل ہو سکے۔ پنجاب بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے ترجمان نے پرائیویٹ سیکٹر میں چاولوں کی کاشت میں ہونے والی اس پیش رفت کو اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئے طریقہ کاشت میں بہت کم بیج استعمال ہوتا ہے۔ اور روایتی طریقہ کاشت میں 10 سے 16 پا¶نڈ استعمال ہونے والے بیج کی بجائے صرف 4 پا¶نڈ بیج کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زیر کاشت زمین کے نیچے پلاسٹک کی تہہ کی مدد سے پانی کی نمایاں حد تک بچت ہوتی ہے جبکہ اس طریقہ کاشت سے زمین کی تیاری، نرسری اگانے اور کھادوں کے استعمال میں بھی بہتری آئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پنجاب میں زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع میسر ہیں اور اس نئے اور مستند طریقہ کاشت کے کمرشل استعمال سے پیداوار میں اضافے کے علاوہ اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہوئے ہیں اور بورڈ آف انوسٹمنٹ جدید زرعی تحقیق، ایجادات ، طریقہ کاشت اور ٹیکنالوجی کو مزید فروغ دے کر سرمایہ کاروں کیلئے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ ترجمان نے مزیدکہا کہ پنجاب حکومت نے اقتصادی نمو کیلئے موافق ماحول مہیا کر کے بزنس فرینڈلی پالیسیاں تشکیل دی ہیں تا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرکے انہیں نئے منصوبے شروع کرنے کی طرف راغب کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مکمل حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔