دہشتگرد پاکستان کی سرزمین سے حملے کررہے ہیں اورشہریوں کی ہلاکت کو برداشت نہیں کرسکتے۔ ہیلری ، پاکستان کی جانب سے دہشتگردوں کی حمایت یا مدد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حناربانی کھر

اسلام آباد میں پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا خاتمہ دونوں ملکوں کی اولین ترجیح ہے،دونوں ممالک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ افغان مصالحتی عمل پاکستان کا اہم کردار بنتا ہے اورعلاقائی استحکام کے لیے بھی پاکستان کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔ انتہاپسندی نے پاکستان ،امریکہ اور افغانستان کے لاکھوں افراد کی جانیں لیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ جنرل کیانی کے بیان سے متفق ہیں کہ پاکستان افغانستان یا عراق نہیں بلکہ وہ ایک خود مختارملک ہے۔ امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں پیچیدگیاں ہیں جو ایک دورے سے ختم نہیں ہوسکتیں۔ انہوں‌ نےکہا کہ امریکہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کا خاتمہ چاہتا ہے.ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کی کوشش کی جائے۔ اُنہوں نےمزید کہا کہ پاکستانی قیادت کرپشن کے خاتمے کیلے اقدامات کرے،پاکستان میں اے پی سی کا انعقاد خوش آئند ہے اور اس کے اعلامیہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس موقع پر وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان خطے میں استحکام چاہتا ہے۔ چند ماہ سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات چیلنجز کا شکار ہیں ۔ مضبوط افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات قومی مفاد پر مبنی ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھے گا۔ دونوں ممالک کو چاہئیے کہ امن کو ایک موقع دیں۔ ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھاکہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت مثبت رہی۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ عوامی جذبات کی عکاسی کیلئے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اے پی سی کی قرارداد پر عمل کریں گے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو افغانستان کو مستحکم نہ دیکھنا چاہتا ہو ۔ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے غلط فہمیاں ختم ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پر واضح کردیا ہے کہ کسی بھی فوجی آپریشن کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن