لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، بھارت کو سخت جواب دینا ہو گا : اسلم بیگ !
اس میں کوئی شک نہیں کہ کبھی سیدھی انگلیوں سے گھی نہیں نکلتا کبھی کبھار انگلیاں ٹیڑھی بھی کرنی پڑتی ہیں۔ مگر افسوس اس بات پر ہے کہ ہمارے عسکری رہنماﺅں کی بڑی تعداد جب سروس میں ہوتی ہے تو اس وقت یہ فارمولا کیوں یاد نہیں آتا، ہمیشہ ریٹائرمنٹ کے بعد یہ سنہرا اصول ان کو یاد آتا ہے اس کی کیا وجہ ہے کاش کوئی ہم کو سمجھاتا میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ کسی نے کشمیر کے محاذ پر کوئی کامیابی نہیں دکھائی اپنی شہ رگ کو آزاد کرانے کی کوئی کامیاب حکمت عملی نہیں اپنائی بلکہ اگر کوئی کوشش کی بھی تو کامیابی کے آخری مراحل میں اس سے ہاتھ کھینچ لیا اور یوں” دو چار ہاتھ آکے لب بام رہ گیا“ والا ماجرہ بن گیا اور الٹا بھارت نے ہمیں دنیا بھر میں جارح ٹھہرا یااور ہمیںبدنام کیا۔اس کے باوجودبھی ہمارے پالیسی سازوں کو عالمی سطح پر اپنی نیک نامی کیلئے کوئی بھی پالیسی بنانے کا خیال نہیں آیا۔ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیر کی سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے اور ہماری حکومتیں اور ہمارے عسکری پالیسی ساز بروقت جواب کی بجائے تحمل کا لیبل لگا کر خاموش ہیں، ایسی چھیڑ چھاڑ تو کوئی لفنگا بھی سربازار کسی سے کرے تو اسے جواب میں ایسی بے بھاﺅ کی پڑیں گی کہ اس کو بھی نانی یاد آ جائے گی مگر ہم خاموشی کی تصویر بنے رہتے ہیں اور ریٹائر منٹ کے بعد بیان بازی سے دل بہلا تے رہتے ہیں۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
گلوکارہ زبیدہ خانم انتقال کر گئیں !
قیام پاکستان کے بعد نوزائیدہ ملک کی فلم انڈسٹری میں کیسے کیسے باکمال لوگ جمع تھے۔ لاہور اور کراچی کے نگار خانوں کی رونق بڑھانے میں جن لوگوں نے نمایاں کردار ادا کیا ان میں سے ایک نام زبیدہ خانم کا بھی ہے جو گزشتہ روز اپنے خالق حقیقی سے جاملی....
اساں جان کے میٹ لئی اَکھ وے
سچی مچی دا توں پا لیا ککھ وے
توں ساڈے ول تک سجناں
کیسے کیسے سریلے، سوز والے گیت ان کی زندگی کی کتاب کا حصہ بنے ہیں....ع
بابل دا ویہڑہ چھڈ کے ویراں تو دور چلی
آج وہ نہیں رہیں تو ان سے وابستہ یادیں ماحول کو سوگوار بنارہی ہیں کسی معاشرے میں ایسے ٹیلنٹ صدیوں بعد ہی پیدا ہوتے ہیں۔ زبیدہ اپنی آخری جھلک دکھا کر ہمیشہ کیلئے نگاہوں سے اوجھل ہوگئی۔
آج وہ ہم میں نہیں تو ان کی آواز کا جادو نئے اور پرانے سُننے والے موسیقی کے شائقین کے کانوں میں ہمیشہ رس گھولتا رہے گا۔ آج بھی ان کی شوخ و شنگ آواز سُن کر ان کی جُدائی کا یقین نہیں آتا اور لگتا ہے جیسے ابھی کہیں سے اچانک وہ سامنے آ کر کھلکھلاتی ہنسی کے ساتھ کھنکھناتی آواز میں بولے گی ....ع
دِلا ٹھہر جا یار دا نظارہ لین دے
مگر کیا کریں موت کی راہ سے کوئی لوٹ کر نہیں آیا یہ وہ ابدی حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔ جانے والے واپس تو نہیں آ سکتے مگر ان کی یادیں اور ان کے کام سدا یاد رہتے ہیں۔ اسی طرح زبیدہ خانم جیسی بڑی گلوکارہ کو پاکستانی فلمی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور جب بھی ہمارے نگار خانوں کی تاریخ لکھی جائے گی اس میں ان کا تذکرہ بھی موجود ہو گا۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
غازی عبدالرشید قتل کیس میں مشرف کی درخواست ضمانت پر عدالت نے ریکارڈ طلب کر لیا !
سابق صدر مشرف بھلے چنگے برطانیہ میں بیٹھ کر الطاف حسین کی طرح اپنا شوقِ سیاست پورا کر رہے تھے کہ نجانے ان کے جی میں کیا آیا اور بیٹھے بٹھائے پاکستان واپس آنے کی ٹھان لی۔ خوابوں اور خیالوں میں بے نظیر بھٹو کی طرح اپنے عظیم الشان استقبالی جلوس کے جلوے آنکھوں میں سجائے پاکستان آ دھمکے، اب یہاں تو پُلوں کے نیچے سے کافی پانی گزر چکا تھا نہ وہ چمن تھا نہ وہ عیش و آرام، نہ وہ توپوں کی سلامیاں تھیں نہ وہ ہٹو بچو کی صدائیں، اب تو ہوائی اڈے پر چند سو کرائے کے استقبالی ہجوم نے انہیں خوش آمدید کہا اس کے بعد پے در پے مقدمات نے کچھ اس طرح دھاوا بولا کہ تنہائی میں ان کا اپنا عکس بھی ....
کب میرا نشمین اہل چمن گلشن میں گوارہ کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں
والی حبیب ولی محمد کی پُرسوز آواز والی غزل گنگنا تا نظرآتاہے اگر مشرف صاحب صاحبِ دانش ہوتے تو آرام سے یورپ امریکہ میں رہ کر کچھ عرصہ ٹیلی فونک سیاست کرتے آخر بے نظیر بھٹو، نواز شریف نے بھی کچھ عرصہ یہی کیا اور عوام سے رابطہ رکھا، جب حالات سازگار دیکھے تو ملک آ کر ”مشغولِ سیاست“ ہو گئے جبکہ ابھی تک شاید حالات سازگار نہیں اس لئے بھائی الطاف لندن میں بیٹھ کر ہی رہنمائی کا ”شوق“ پورا کر رہے ہیں۔ اب جلد بازی اور زیادہ اعتماد کی سزا بھگت رہے ہیں اور انکے دور صدارت میں وزارتوں اور مشاورتوں سے فیض یاب ہونے والے افراد آج انکی قربت کے خیال سے بھی دامن چھڑاتے نظر آتے ہیں۔ کہاں وہ دور کہ یہ اصحاب مال و زر ارباب اختیار بن کر مشرف کے پہلو میں بیٹھے نظر آتے تھے اور کہاں مشرف کی چک شہزاد میں یہ بے بسی و تنہائی کہ سایہ بھی ساتھ دینے سے گریزاں نظر آتا ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پیر ‘ 15 ذی الحج 1434ھ ‘ 21 اکتوبر2013ئ
Oct 21, 2013