بچے کو سیاست سکھلائیں، طعنے نہیں

بچے کو سیاست سکھلائیں، طعنے نہیں

مکرمی! پیپلز پارٹی کے نوعمر چیئرمین او شریک چیئرمین کے زیرسایہ سیاسی تربیت حاصل کرنے والے بلاول بھٹو زرداری کی عید کے موقع پر تقریر کو عوام کے کسی بھی طبقہ میں نہیں سراہا گیا۔ یوں لگا کہ موصوف کی تربیت سیاسی کم اور جھگڑالو ماسی کی طرز پر زیادہ کی جا رہی ہے۔ اگر تربیت کا یہی انداز جاری رہا تو پھر ایسے ہاتھوں میں پاکستان کے مستقبل کا ڈور تھمانا بہت بڑی زیادتی ہو گی۔ عوام میں اس کا منفی تاثر گیا۔ الیکشن میں بدترین شکست کا صدمہ لگتا ہے خاصا گہرا ہے۔ سیاست میں اتنا لال پیلا ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تحمل اور برداشت سیاست کے بڑے ہتھیار ہیں اور ایک وقت میں سارے سیاسی حریفوں سے محاذ بھی نہیں کھول لینے چاہئیں۔ نقصان ہوتا ہے۔ (محسن امین تارڑ،لاہور)

ای پیپر دی نیشن