اسلام آباد (آن لائن)وفاقی شرعی عدالت میں ربا کیس کی سماعت10 سال سے زائد انتظار کے بعد آج پیر کو ہوگی۔ عدالت کا پانچ رکنی بنچ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کریگاجسے 2002ءمیں سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کے سپرد کیا تھا۔ ربا کیس کی سماعت کرنے والے ججوں میں جسٹس علامہ محمد ذاکر، محمد فدا خان، جسٹس رضوان علی ڈوڈانی، جسٹس شیخ احمد فاروق اور جسٹس شہزاد شیخ شامل ہیں۔ 1992ءمیں وفاقی شرعی عدالت نے ربا کو غیر اسلامی قرار دیا تھا لیکن اس فیصلے کے بعد اس وقت کی نواز شریف کی حکومت نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں قومی اور دیگر بینکوں کے ذریعے اپیل دائر کی تھی۔ 1999ءمیں سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کوبرقرار رکھا۔ سپریم کورٹ نے اس وقت کی حکومت کو ربا کے خاتمے کے لئے تمام بینکنگ اور دیگر قوانین میں ترمیم کا حکم دیا تھا تاہم اس وقت کے حاکم پرویز مشرف سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے تیار نہیں تھا۔ بعد ازاں مشرف حکومت نے وفاقی شرعی عدالت کے اس فیصلے کو جس کی توثیق سپریم کورٹ نے بھی کی تھی 2000 کے بعد پی سی او کے تحت حلف لینے والی سپریم کورٹ کے سامنے اٹھایا جس نے2002ءاس کیس کو واپس وفاقی شرعی عدالت کو بھیج دیا تھا تاہم اس وقت کی حکومت کی سہولت کے لئے سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کو اس کیس کا فیصلہ کرنے کے لئے مقررہ وقت کا تعین نہیںکیا تھا اسی وجہ سے شرعی عدالت نے اس معاملے کو سرد خانے کی نذر کر دیا۔ اب جب میڈیا نے اس معاملے کو مرکز نگاہ بنایا تو شرعی عدالت نے کیس کی سماعت21 اکتوبر کو مقرر کر دی۔ واضح رہے کہ ہمارے بنکاری اور معاشی نظام میں ربا کا جاری رہنا نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ یہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔ 1992ءکے ربا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرانے پر نواز شریف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی تنقید کا نشانہ بنے تھے اور 21 برس بعد نواز شریف کو ایک بار پھر اس امتحان کا سامنا ہے۔
10 برس بعد وفاقی شرعی عدالت آج ”ربا کیس“ کی سماعت کریگی
Oct 21, 2013