اسلام آباد (وقائع نگار) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور انکی والدہ کے قتل کے مقدمے میں گواہوں کے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے آئی جی اسلام آباد کے حکم پر جے آئی ٹی کے رکن افتخار کو تھانہ آبپارہ میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ ہارون الرشید اور دیگر گواہ آج اپنے بیان جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو قلمبند کروائیں گے۔ قوی امکان ہے کہ ہارون الرشید اپنے تحریری بیان کے ساتھ پولیس کو پرویز مشرف اور دیگر نامزد ملزمان کیخلاف اہم دستاویزی ثبوت بھی فراہم کریں گے۔ دوسری طرف پرویز مشرف کے حکم پر ہونیوالے لال مسجد آپریشن کے دوران شہید کئے جانیوالے کچھ شہداء کے ورثاء بھی آج ایس ایچ او تھانہ آبپارہ غلام قاسم خان نیازی کو پرویز مشرف کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کیلئے الگ الگ درخواستیں دیں گے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق این قریشی ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر 2ستمبر 2013ء کے تفصیلی فیصلے میں لکھ چکے ہیں کہ پولیس پر لازم ہے کہ جو بھی ایف آئی آر درج کرانے آئے تو جرم قابل دست اندازی ہونے کی صورت میں فوراً ایف آئی آر درج کرے۔ ادھر اس قتل کیس میں پرویز مشرف کا ٹرائل سیشن کورٹ میں بجائے ہائیکورٹ میں کرنے کیلئے شہداء فائونڈیشن کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جانیوالی پٹیشن کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو گی۔ پٹیشن کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان کریں گے۔ شہداء فائونڈیشن کی طرف سے طارق اسد ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جانیوالی پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف علامہ عبدالرشید غازی شہید کے قتل کا مقدمہ ہائی پروفائل کیس ہے۔ اس کیس کی سماعت سیشن کورٹس میں شفاف طریقے سے ہونا ناممکن ہے لہٰذا سی پی سی کی سیکشن 151اور 561کے تحت پرویز مشرف کا ٹرائل ہائیکورٹ میں کیا جائے۔