پشاور/ اسلام آباد (اے این این ) خیبر پی کے وزراء نے وزیر اعلیٰ پر زور دیا ہے کہ طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کر دیئے جائیں،وفاقی حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ایسا نہ ہو ہم ایک ایک کر کے مرتے رہیں،مسلم لیگ (ن) عمران خان کو سبق سکھانا چاہتی ہے اسی لئے مذاکرات میں تاخیر کی جا رہی ہے جبکہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم طالبان سے اپنے طور پر بات چیت نہیں کر سکتے،صوبائی حکومت کے پاس طالبان کو دینے کے لئے کچھ نہیں،ان کے تمام مطالبات کا تعلق وفاق سے ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق خیبرپی کے کابینہ نے تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کے آغازکے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے پراسرار تاخیر پرتشویش کا اظہارکیا ہے جبکہ صوبائی کابینہ کے ارکان نے وزیراعظم نوازشریف کے دورہ امریکہ پر بھی ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عیدالاضحی کے موقع پرصوبائی وزیرقانون اسراراللہ گنڈاپورکی خودکش حملے میں شہادت کے واقعہ کے بعد بلائے گئے صوبائی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں وزراء نے نہ صرف غم وغصے بلکہ اپنی زندگیوں کے بارے میں خدشات کابھی اظہارکیا۔کابینہ کے ارکان نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پربتایاکہ بیشتر وزراء نے وزیراعلیٰ پرویزخٹک پرزوردیاکہ مذہبی رہنماؤں اورقبائلی عمائدین کے ذریعے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کئے جائیں ۔رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیراطلاعات شاہ فرمان نے جمعیت علماء اسلام (س)کے سربراہ سمیع الحق سے اکھوڑہ خٹک میں ملاقات کی اورطالبان کے ساتھ بات چیت کیلئے ان سے مددکی درخواست کی ۔