سیف اللہ سپرا
معروف ماڈل، اداکارہ اور گلوکارہ کنزیٰ ہاشمی کو شوبز کی دنیا میں آئے زیادہ عرصہ تو نہیں ہوا مگر انہوں نے اپنی پر کشش شخصیت، ذہانت اور صلاحیتوں کی وجہ سے بہت جلد اپنی شناخت بنالی ہے، بہت کم فنکار ایسے ہوتے ہیں جو آرٹ کے تین شعبوں یعنی ماڈلنگ، اداکاری اور گلورکاری میں بیک وقت اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے ہیں، گلورکاری سے انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا پھر اداکاری شروع کی تو پہلے ٹی وی ذرائع سے ہی ڈرامے ناظرین کی ایک بڑی تعداد کو اپنا گرویدہ بنالیا، کنزیٰ ہاشمی کے گائے ہوئے گیت ریڈیو اور پی ٹی وی سمیت مختلف ٹی وی چینلز سے ٹیلی کاسٹ ہوچکے ہیں۔ بطور اداکارہ ان کاایک ڈرامہ ”ادھورا ملن“ آن ائر جا چکا ہے، ان کے متعدد ڈرامے زیر تکمیل ہیں اس کے علاوہ اپنے میوزک البم پر بھی کام کر رہی ہیں۔ کنزیٰ ہاشمی ماڈلنگ، گلورکاری اور اداکاری کو ایک ساتھ کس طرح مینج کر رہی ہیں اور وہ شوبز انڈسٹری کے حالات کو کس نظر سے دیکھتی ہیں یہ معلوم کرنے کے لئے ہم نے ان کا ایک انٹرویو کیا جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں۔
س: آپ شوبز کی طرف کیسے آئیں؟
ج: میری آواز بچپن میں ہی اچھی تھی اور مجھے گلو کاری کا شوق بھی تھا، چنانچہ میں نے عمران فاروقی سے گلوکاری سیکھنا شروع کردی۔ جب گلوکاری کے کچھ اسرار و رموز کچھ آئے تو تقریبات میں گانا شروع کیا۔ پھر ریڈیو پاکستان پہ گایا اس کے بعد پی ٹی وی اور اے پلس اور اے پرچینلز کے پروگراموں میں گایا جو لوگوںنے بہت پسند کیا۔
س: آپ اداکاری کی طرف کیسے آئیں؟
ج: میرا گلورکاری کا سلسلہ جاری تھا کہ میری ملاقات ٹی وی کے معروف پروڈیو سر ذوالفقارعلی سے ہوئی وہ ان دنوں ”ادھورا ملن“ کے نام سے ڈرامہ بنا رہے تھے۔ انہوں نے مجھے اس ڈرامے میں لیڈ رول کرنے کی آفر کی جو میں نے قبول کرلی جب یہ ڈرامہ آن ائر گیا تو لوگوں نے میری اداکاری بہت پسند کی۔ مجھے بہت سے ڈرامہ پروڈیوسرز کی طرف سے ڈراموں میں کام کی آفرز ہوئیں مگر میں نے صرف وہ ڈرامے سائن کئے جن مےں موضوعات اور ٹیمیں اچھی تھیں۔ اس وقت میرے متعدد ٹی وی ڈرامے زیر تکمیل ہیں جو بہت جلد مختلف ٹی وی چینلزسے آن ائر جائیں گے۔
س۔ فلم میں کام کریں گی؟
ج۔ بڑی سکرین کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے ہر آرٹسٹ کی طرح میری بھی خواہش ہے کہ بڑی سکرین پر کام کروں لیکن میں کسی غیر معیاری فلم میں کام نہیں کروں گی۔ کسی اچھے موضوع پر بنتے والی فلم میں کام کی آفر ہوئی تو صرف اس میں کام کروں گی۔
س۔ کیا سٹیج ڈراموں میں کام کریںگی؟
ج۔ تھیٹر ہالز میں جس معیار کے سٹیج ڈرامے ہو رہے ہیں کوئی شریف آدمی ان ڈراموں میں کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہاں البتہ کسی اچھے صاف ستھرے سٹیج ڈرامے میں کام کی آفر ہوئی تو ضرور کروں گی۔
س۔ ماڈلنگ کا تجربہ کیسا رہا؟
ج۔ ماڈلنگ میں مجھے معروف فیشن فوٹو گرافر خاور ریاض نے متعارف کرایا۔ وہ فوٹو گرافر تو اچھے ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ انسان بھی بہت اچھے ہیں۔ ماڈلنگ کا تجربہ بہت اچھا رہا ہے۔
س۔ کیا آپ نے کمیٹرنگ بھی کی ہے؟
ج۔ جی نہیں، کمیٹرنگ کی نہیں البتہ کمیٹرنگ کرنا چاہتی ہوں۔
س۔ آپ ماڈلنگ، اداکاری اور گلوکاری یعنی آرٹ کے تین شعبوں میں کام کر رہی ہے کس شعبے میں کام کرنا زیادہ پسند ہے؟
ج۔ مجھے سب سے زیادہ گلوکاری پسند ہے گلوکاری ایک مشکل فن ہے اس کے بعد اداکاری اور پھر ماڈلنگ۔
س۔ غیر ملکی ڈراموں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ج۔ پاکستان کے ٹی وی چینلز پر غیر ملکی ڈرامے ٹیلی کاسٹ نہیں ہونے چاہئیں۔ کیونکہ غیر ملکی ڈرامے ہماری ثقافتی روایات منافی ہیں۔
س۔ پاکستان کا ٹی وی ڈرامہ ترقی کر رہا ہے یا تنزلی کی طرف جا رہا ہے؟
ج۔ پاکستان کا ٹی وی ڈرامہ ترقی کر رہا ہے۔
س۔ آپ فرصت کے لمحات میں کیا کرتی ہیں؟
ج۔ میوزک سنتی ہوں
س۔ آپ کے پسندیدہ گلوکار کون ہیں؟
ج۔ میرے پسندیدہ گلوکاروں میںملکہ ترنم نور جہاں، لتا منگیشکر اور نصرت فتح علی خان شامل ہیں۔
س۔ کیا آپ کو گھرداری سے دلچسپی ہے
ج۔ جی ہاں اچھا کھانا بنالیتی ہوں۔