اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹر+ اے پی پی) وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ قانون کی عملداری حکومت کا فرض ہے عمران خان عدلیہ کے صرف اپنے حق میں آنیوالے فیصلے تسلیم کرتے ہیں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر چڑھ کر حکومتی معاملات پر تنقید کرنا آسان ہے۔ خان صاحب دھرنوں کی بجائے خیبر پی کے پر توجہ دیتے تو بہتر ہوتا۔ آزادی صحافت کا تحفظ ا ور قانون پر عملدرآمد حکومت کا فرض ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ بہتر مفاہمت اور عالمی امن کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کے درمیان مزید ثقافتی روابط کی ضرورت ہے، پاکستان کے پاس بالخصوص آرٹس و کرافٹ کے شعبہ میں بھرپور ثقافتی ورثہ اور تنوع ہے۔ چھٹی ایشیاء یورپ وزرائے ثقافت کانفرنس کے پہلے ابتدائی سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثقافتی تنوع دنیا کی ثقافتوں کا بنیادی پہلو ہے جو عالمی تہذیب کے اظہارکی شکل ہے۔ یہ جدت آمیزی اور انسانی معاشرہ کی ترقی کا بھی ذریعہ ہے۔ ثقافت کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کو بہتر طور سمجھ سکتے ہیں اور سرحد پار ثقافتی رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں۔ علم، آگاہی اور تخلیقی صنعتوں کا استعمال نہ صرف ثقافتی اثاثوں کے موثر استعمال کا باعث ہے بلکہ ثقافتی ورثہ، مہارتوں اور تخلیق کاری کے روابط کے ذریعے مواقع بھی فراہم کرتا ہے جو صدیوں سے دیہی اور شہری کمیونٹیز میں موجود ہے۔ یہ انسانی وسائل کی ترقی کے لئے مزید صلاحیت پیدا کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں پیداواریت میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان کے پاس بالخصوص آرٹس اور گرافٹ کے شعبہ میں ایسا بھرپور ثقافتی ورثہ اور تنوع ہے۔ پاکستان جو متنوع ثقافتی اثر پذیری کے مرکز پر واقع ہے، کا علاقہ پانچ ہزار سال قبل وادی سندھ کی تہذیب کے آغاز سے مختلف کرافٹس کا گہوارہ رہا ہے۔ دریائے سندھ شمال میں پہاڑوں سے ہوتا ہوا پنجاب کے سرسبز میدانوں سے گذر کر سندھ کے صحرا اور بلوچستان کے بارانی علاقہ سے ہوتا ہوا بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔ ویمن انٹر پرینیور شپ کے فروغ، کلسٹر فارمیشن اور صنعت و اکیڈمیا کے درمیان قریبی رابطے کے فروغ کی کوششیں کی گئی ہیں۔