پیر کی شام قومی اسمبلی کا 15واں سیشن شروع ہو گیا ہے جبکہ سینٹ کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد منعقد ہوا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کم وبیش ایک گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہو تو ایوان میں حاضری مایوس کن تھی تحریک انصاف کے مستعفی ہونے والے ارکان کی نشستیں خالی تھیں پیپلز پارٹی کے ارکان کی حاضری بھی واجبی تھی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کچھ دیر کے لئے ایوان میں آئے اور وزراء سے مشاورت کرتے رہے چوہدری نثار علی خان کا حکومت سازی میں اہم کردار ہے وہ ان دنوںوزیر اعظم محمد نواز شریف سے کابینہ کی توسیع اور ردو بدل کے سلسلے میں مشاورت کر رہے ہیں بعدازاں چوہدری نثار علی خان خاصی دیر تک اپنے چیمبر میں محفل سجائی اور سینئر صحافیوں سے تبادلہ خیال کیا ملکی سیاسی صورتحال پربہرحال ایم کیو ایم کے ارکان پوری تیاری کر کے آئے تھے۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وز راء کی عدم موجودگی کا وزیر اعظم نے بھی نوٹس لے لیا ہے وزراء کی عدم موجودگی اور جوابات نہ آنے کا معاملہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے نوٹس میں لایا جو اس وقت اپنے چیمبر میں بیٹھ کر قومی اسمبلی کی کارروائی دیکھ رہے تھے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے غیر حاضر وزراء کے روئیے کو افسوسناک قرار دیدیا۔ ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ کے خلاف تحریک التوا پر بحث شروع ہو گئی ہے جب سینٹ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور قیمتوں میں اضافے کا معاملہ اٹھایا تو مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر حمزہ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے بجلی کی کمی دور ہو سکتی ہے لیکن انہوں نے کالاباغ ڈیم کیا ذکر کر دیا بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا بہرحال کچھ دیر گرماگرمی کے بعد اس موضوع پر بحث ختم ہو گئی البتہ ایک بات اہم ہے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے ایوان کو یقین دلایا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جا رہا۔
پارلیمینٹ کی ڈائری
پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں ’’متوقع وزرائ‘‘کی سرگرمیاں۔ چوہدری نثار علی خان کا ’’دربار‘‘
Oct 21, 2014