انجینئرڈ سوچ

Oct 21, 2015

طارق امین۔۔۔۔ تیسری آنکھ

یہ ہم میں سے چند ایک کا نہیں بلکہ معاشرے کی اکثریت کا المیہ ہے کہ ہم اپنی ایک بوٹی کے لالچ میں دوسرے کی پوری گائے کو ذبح کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ نہایت معذرت کےساتھ عرض کرتا چلوں کہ لالچ کے اس آسیب نے ہماری فکری سوچ کی صلاحیتوں کو اسقدر مفلوج کر دیاہے کہ بے حسی کا طعنہ ہمارے لیے بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ مملکت خداداد پاکستان اس وقت جس نازک دور سے گزر رہی ہے اسکا ایک ایک پل اس بات کی منادی دے رھا ہے کہ اگر اس موڑ پر اس ملک کے سٹیک ہولڈرز ذمہ داران نے روائتی لالچ ، بے حسی اور غیر ذمہ داری سے اجتناب نہ برتا اور اگر سمجھداری کا مظاہرہ نہ کیا تو خاکم بدہن پھر کوئی بڑا سانحہ اس قوم کی تقدیر سے کھیلنے کیلئے پر تولے تیار کھڑا ہے ہمالیہ کے پہاڑوں کے وسیع و عریض سلسلے کی طرح پاکستان کے دشمنوں کا سلسلہ بھی پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ دراصل پاکستان کے وجود سے جڑے اسکے اسلامی تشخص اور پہچان نے بھارت سے لیکر اسرائیل تک اسلام دشمن سوچ رکھنے والے تمام ممالک بشمول امریکہ اور یورپ کوپاکستان کےخلاف ایک صف میں لا کھڑا کیا ہے بات صرف بیرونی دشمنوں کی نہیں اندرون ملک بھی ہم اس سلسلے میں بہت خود کفیل ہیں جدھر نظر دوڑائیں تاریخی میر جعفر اور میر قاسم جیسے غداروں کی فصل کے ہرے بھرے لہلہاتے کھیت ہر طرف دیکھنے کو ملتے ہیں۔ پاکستان کادشمن سفاک ہونے کےساتھ ساتھ بہت ہوشیار بھی ہے پاکستان کے حصول کیلئے برِصغیر پاک وہند کے مسلمانوں نے جس لگن اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا ا±سے دیکھ کر پاکستان کے دشمنوں نے پہلے دن سے اپنا یہ ایک نکاتی ایجنڈہ طے کر لیا تھا کہ پاکستان کو آگے بڑھنے سے روکنے کا صرف اور صرف راستہ یہ ہے کہ کسی بھی قیمت پر اسکی عوام میں اتحاد کے رشتے کو پارہ پارہ کر کے ریاست کی فلاح کیلئے پیدا ہونےوالی اجتماعی سوچ کے نظریے کو مفلوج کر دیا جائے۔ اس ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انھوں نے ایک ایسا میکنزم ڈیزائن کیا جسکے تحت ایکطرف صوبائیت کا زہر گھول کر قومیت کے نام پر ملک میں شروع ہونے والے ا±ن منصوبوں کو روکا گیا جو اس ملک کی ترقی، خوشحالی اس ریاست کی مضبوطی، استحکام کا سبب بن سکتے تھے کالا باغ ڈیم میں رکاوٹیں اس حکمتِ عملی کا منہ بولتا ثبوت ہیں تو دوسری طرف مختلف مذہبی عقائدکی بنیاد پر فرقہ پرستی کو اس قدر ہوا دی گئی کہ پورا ملک دہشتگردی کی آگ میں جلنا شروع ہو گیا۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جہاں انسان اپنے اپ کو عقلِ ک±ل سمجھتا ہے وہیں خدا کا اپنا بھی ایک نظام ہے جب برائی اپنی انتہاء کو پہنچتی ہے تو قانونِ قدرت اپنا رنگ دِکھاتا ہے اور ا±س برائی کی سرکوبی کیلئے اسباب پیدا کرتا ہے پاکستانی افواج کی طرف سے ضربِ عضب کا آغاز اس حقیقت کی روشن مثال ہے۔ خدا کی قدرت دیکھیے پاکستان میں جاری دہشتگردی جب اپنے عروج پر پہنچی تو اسی قانونِ قدرت کی بدولت پاکستان کی عسکری قیادت کی باگ دوڑ ایک ایسے گروہ کے ہاتھوں میں آ گئی جنکی ذہنی سوچ ہر طرح کی سیاسی و معاشی آلائشوں اور مصلحتوں سے پاک تھی اور جنکا ایمان صرف اور صرف اس ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت ہے۔ کہتے ہیں مصلحت اور جرا¿ت دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے چناچے سطحی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ج±رآت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جب پاکستان کی عسکری قوت نے امن کے حصول کیلئے اپنا فرض نبھانا شروع کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ان غیرمتوقع کامیابیوں سے سرفراز کرنا شروع کر دیا جو دنیا کیلئے ایک حیرت سے کم نہیں۔ عسکری قوت کی اس نیک نیتی کا خدا نے انہیں یہ اجر دیا کہ پوری قوم میں انکے لیے احترام کے جذبات ا±مڈ آئے ہیں اور پوری قوم ا±نکے پیچھے کھڑی نظر آنے لگی ہے۔ اس صورتحال نے پاکستان کے دشمنوں کو پریشان کر دیا ہے خاصکر ان حالات نے جب سے پاک چین اکنامک کاریڈور پر کام شروع ہوا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف اس ملک میں ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھلتے نظر آ رہے ہیں بلکہ آنےوالے دسسال یہ نوید بھی سنا رہے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان اقوام عالم میں وہ مقام حاصل کر لے گا جو اسکے اسلامی تشخص اور پہچان کی وجہ سے اسکا حق ہے یہ ساری صورتحال پاکستان کے دشمنوں سے ہضم نہیں ہو رہی چنانچہ پہلے پہل ان دشمنوں نے صوبائی حقوق کے نام پر وہی پرانا کھیل کھیلنے کی کوشش کی لیکن موجودہ صورتحال میں عسکری قیادت کو عوامی تائید کی وجہ سے جو برتری حاصل ہے اس وجہ سے مخصوص نام نہاد سیاسی اکابرین اس دفعہ اپنی سیاسی چالیں چلنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ انکی اس ناکامی پر پاکستان کے دشمنوں نے اپنی ترجیحات تبدیل کی ہیں اب انکی انجینئرڈ سوچ ، طے کردہ حکمت عملی کے تحت افواجِ پاکستان انکے نشانے پر ہیں جسکے تحت انکی پوری کوشش ہی کہ وہ کسی بھی طرح افواجِِ پاکستان کو متنازع بنا کر ا±نکا وہ مورال جو ا±نکی پیشہ وارنہ کارکردگی کی وجہ سے آسمانوں کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اسکونیچے لا سکیں کیونکہ انہیں یہ یقین ہو چلا ہے کہ جسطرح پاکستان کوایٹمی قوت بنانے میں پاک افواج نے اپنا کردار نبھایا ہے اسی طرح اب پاکستان کی عسکری قوت اس عزم کا ارادہ کر چکی ہے کہ انھوں نے اب ہر حالت اور ہر قیمت اس پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کی نہ صرف تکمیل کو یقینی بنانا ہے بلکہ اسکی حفاظت بھی کرنی ہے۔ اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے یہ بہت ممکن ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت اور عسکری قیادت کو ایسے دوراہے پر لانے کی کوشش کی جائے اور انکے درمیان ایسے اختلافات کو ہوا دی جائے جس سے پاکستان کے دشمن فائدہ ا±ٹھا سکیں ضرورت اسوقت اس امر کی ہے کہ شخصی مفادات کو چھوڑ کر ریاست کی مجموعی بہتری کی طرف دیکھا جائے پچھلے ایک سال کو دیکھا جائے تو تمام امکانی آئیڈیل مواقع میسر آنے کے باوجود عسکری قوت کی طرف سے جس تحمل اور ٹھہراو¿ کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا ہے تو ا±س طرف دیکھنے والوںکے عزائم لامحالہ دم توڑ چکے ہیں اب سیاسی محاذ پر کس تدبر کا مظاہرہ ہونا چاہیے اس پر انشااللہ آنے والے دِنوں میں بات ہو گی۔

مزیدخبریں