ڈاکٹر عبدالسلام ، ڈاکٹر عبدالقدیر اور ڈاکٹر عبدالکلام

Oct 21, 2015

تنویر ظہور

ڈاکٹر عبدالسلام، ڈاکٹر عبدالقدیر اور ڈاکٹر عبدالکلام، تین عظیم سائنس دان اور تینوں کے نام ”عبد“ سے ہیں۔ عَب±د دراصل ایک خوشبودار پودے کو کہتے ہیں جو اونٹوں کیلئے بڑی کشش رکھتا ہے۔ اسکے کھانے سے اونٹ فربہ ہو جاتے ہیں اور ان کا دودھ بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ عبادالرحمن کے معنی وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے قوانین اور احکامات کی اطاعت کریں اور اپنی تمام قوتوں اور صلاحیتوں کو اس راستہ (Channel) پر ڈال دیں جو اس کے قانون نے متعین کیا ہے۔ اسی سے اِیّاکَ نع±بُدُ کا مفہوم واضح ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام 1979ءمیں نوبیل پرائز حاصل کرنےوالے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی سائنسدان تھے۔ 23 ممالک نے انہیں ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی ڈگریاں دیں۔ انہیں ستارہ پاکستان اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ آپ 21 نومبر 1996ءکو لندن میں وفات پا گئے۔ تدفین احمدیہ قبرستان ربوہ (پاکستان) میں ہوئی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی سائنس دان ہیں۔ آپ نے بھوپال میں ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ 1952ءمیں کراچی آ کر ڈی جے سائنس کالج میں داخلہ لیا۔ بی ایس سی کرنے کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔ بعد ازاں ملازمت ترک کر کے مٹیالرجی کی جدید تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے برلن (جرمنی) اور اسکے بعد ہالینڈ چلے گئے۔ 1977ءمیں پاکستان آ گئے۔ انہیں کہوٹہ ایٹمی پلانٹ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ یکم جنوری 1984ءکو صدر جنرل ضیاءالحق نے کہوٹہ پلانٹ کا نام ڈاکٹر عبدالقدیر ریسرچ لیبارٹریز رکھنے کی منظوری دی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے یورینیم کو افزودہ کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر کا خیال بھارت کے سائنس دان اور سابق صدر ڈاکٹر عبدالکلام کے چلے جانے کے حوالے سے آیا۔ سائنس کی دنیا میں ان تینوں ”عباد“ نے نام اور مقام بنایا۔ ڈاکٹر عبدالکلام 2002ءسے 2007ءتک بھارت کا صدر رہا۔ اسکی پیدائش 15 اکتوبر 1931ءکو ہوئی۔ گویا 15 اکتوبر کو اسکی 84 ویں سالگرہ منائی گئی۔ اس کا پورا نام اے پی جے عبدالکلام ہے۔ اس نے اگنی اور پرتھوی نامی میزائل بنائے۔ ڈاکٹر عبدالکلام نے بھارت کی کئی یونیورسٹیوں اور اداروں میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ 

ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ گھر کے معاشی وسائل بہت محدود تھے۔ بچپن میں متفرق کام کر کے اپنی تعلیمی کفالت کرتا رہا۔ 1992ءسے 1999ءتک وہ بھارتی وزیر اعظم کا خاص سائنسی مشیر رہا۔ اسے بھارت کا ”مرد میزائل“ کہا جاتا ہے۔ وہ بھارت کا پہلا سائنس دان اور کنوارا صدر تھا۔ ڈاکٹر عبدالکلام کئی کتابوں کا مصنف تھا۔ اس کی تصنیف ”انڈیا 2020“ بڑی اہم اور مقبول کتاب مانی جاتی ہے۔ اسکی دیگر کتابوں کے نام یہ ہیں۔ اگنائٹڈ مائنڈ، مشن انڈیا، انسپائرنگ تھاو¿ٹس اور دی لیومینس سپارکس۔ 2011ءمیں اس نے قوم کے نوجوانوں کیلئے ایک مشن شروع کیا جس کا مقصد بھارت کو کرپشن سے پاک کرنا تھا۔ مگر بھارت کرپشن سے پاک نہ ہو سکا۔ اب تو بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف مہم کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ گائے کے ذبیحہ کے خلاف مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی نے نعرہ لگایا تھا ”بچے گی گائے‘ بچے گا دیش“ مہاراشٹر میں 1976ءمیں گاو¿ ذبیحہ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ 1995ءمیں بی جے پی اور شیوسینا نے اس پابندی میں بیلوں کو بھی شامل کر دیا تھا۔ گاندھی کا فلسفہ حیات اسکے الفاظ میں ملاحظہ کیجئے ۔ ”میں اپنے آپکو سنانتی ہندو کہتا ہوں کیونکہ میں ویدوں، اَپ نشدوں، پرانوں اور ہندوو¿ں کی تمام مذہبی کتابوں کو مانتا ہوں۔ میں گﺅرکھشا کو اپنے دھرم کا جزو سمجھتا ہوں اور بت پرستی سے انکار نہیں کرتا۔ میرے جسم کا رواں رواں ہندو ہے“
ڈاکٹر عبدالکلام کو 1981ءمیں پدم بھوشن، 1990ءمیں پدم وِبھوشن اور 1997ءمیں بھارت رتن کے خطاب سے نوازا گیا۔ اس کا 79واں جنم دن اقوم متحدہ نے عالمی یوم طلبا کے نام مختص کیا تھا۔ 30 جولائی کو بیلانی ہسپتال، شیلانگ میں وفات پائی۔ تدفین کورا میشوریم میں ہوئی۔ اسکی وصیت تھی ”میری موت پر چھٹی نہ کرنا۔ مجھ سے سچی محبت ہے تو ایک دن زیادہ کام کرنا“ کیا پاکستان میں کسی رہنما کی اس قسم کی وصیت آپ کی نظر سے گزری؟

مزیدخبریں