ملا منصور مخالف طالبان رہنمائوں کا نئے امیر کے انتخاب کیلئے اجلاس

پشاور (رائٹرز) افغان طالبان کی 2001ء کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کامیابیوں کے بعد نئے امیر ملا اختر منصور سے ناراض طالبان کمانڈر نئے رہنما کے انتخاب کیلئے ملاقات کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کے درمیان قیادت کے اختلاف کے باعث افغانستان میں داعش کو قدم جمانے کا موقع ملے گا۔ ملا منصور کے مخالف گروپ کے ترجمان ملا عبدالمنان نیازی نے بتایا کہ اجلاس کا ایک ہی ایجنڈا ہے، ملا منصور سے نجات حاصل کر کے نئے امیر کا انتخاب کرنا۔ نئے رہنما کا انتخاب چند دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا قندوز میں طالبان کے حالیہ قبضے کے باوجود ناراض کمانڈر ملا منصور کو قبول نہیں کرینگے۔ ملا منصور کی جانب سے طالبان کی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کی اپیل کے باوجود کئی کمانڈرز ملا عمر کی موت کے حوالے سے لاعلم رکھے جانے پر ناراض ہیں۔ ملا منصور کے مخالف گروپ کے ذرائع کے مطابق ملا منصور مخالف گروپ میں ملا عبدالقیوم ذاکر کا اثر و رسوخ ہے اور ملا عبدالقیوم پاکستان میں افغان امن کے حوالے سے مذاکرات کی بھی مخالفت کر چکے ہیں۔ ملا عبدالقیوم ملا عمر کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ ملا عبدالقیوم کی ہلمند میں طاقت ہے تاہم وسائل اور افرادی قوت ملا منصور کے پاس ہے۔ ملا منصور نے دو سال سے زائد عرصہ وسائل کو کنٹرول کیا، کسی نے انہیں چیلنج نہیں کیا کیونکہ وہ کہتے کہ یہ ملا عمر کا حکم ہے۔ ذرائع کے مطابق ناراض طالبان رہنمائوں میں سابق صوبائی گورنر ملا نیازی، ملا حسن رحمانی اور سابق وزیر داخلہ ملا عبدالرزاق بھی شامل ہیں اور انہیں قطر میں سیاسی دفتر کے سابق سربراہ طیب آغا کی بھی حمایت حاصل ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...