ایک پاکستانی کو وطن سے محبت ایک ہندوستانی سے سیکھنی چاہئے

پاکستان کی سیاسی اشرافیہ، بیوروکریسی، سفیر، دانشور ، میڈیا اور ادیب ،کوئی بھی پاکستانیوں کو پاکستانیت نہیں سیکھا سکا ۔کیوں ؟ کیوں کے پاکستان کی بد قسمتی ہے کہ پاکستان کا نمک کھانے والے سب کے سب نمک حرام ہیں ۔ جس کو پاکستان نے جتنا نوازا ، اس نے اتنی ہی احسان فراموشی کی ۔ اعلی تنخوائیںاور مراعات لینے والے، دوسرے کی بے ایمانیوں پر لیکچر دیتے اورخود پارسا بن کر کہتے ہیں : " اوہ ! پاکستان ہے ہی بڑا گندا ملک ۔"
اگر اتنا ہی گندا ہے تو اس کے بدن سے تعلیم ، عہدے ،نام اور تنخوائیںکیوں نوچتے رہے؟
جے گرے وال ( کینڈا میں بسنے والا ایک نوجوان سکھ لڑکا جو آذاد خالصتان کا خواب دیکھتا ہے )بڑی حیرت اور حسرت سے کہتا ہے :"مجھے آپ کے پاکستانیوں پر حیرت ہو تی ہے کہ وہ اپنے گھر کی قدر نہیںکرتے اور اسے گالیاں دیتے ہیں ۔ہم سے پوچھیں پوری دنیا میں اپنا گھر نہ ہو نے کا کیا مطلب ہے؟ اپنا گھر مٹی کا بھی ہو تو اپنا ہی ہو تا ہے۔ ہمیںجناح نے ٹھیک کہا تھا کہ یہ ہندو تمھیں اپنا غلام بنا لے گا ، وہی ہوا ۔آج وہ کہتے ہیں سکھ ازم بھی ہندوازم ہی ہے۔ ہم کہتے ہیں نہیں ہے مگر ہماری آواز کوئی نہیں سنتا ، آپ اپنے جعلی دانشوروں سے کیوں نہیں کہتیں کہ یہاں بیٹھ کر انڈیا کی تعریفیں کر نے کی بجائے،جا کر بھارت میں رہ کر تو دیکھیں۔جے کو کیا پتہ دنیا داری کے حساب سے پاکستان سے محبت سراسر گھاٹے کا سودا ہے ،جو مجھ جیسے چند سر پھرے ، بغیر کسی معاوضے یاذاتی نمائش کی لالچ کے بغیر کئے جا رہے ہیںکیونکہ یہ محبت ،میری ہے ، کسی پر احسان نہیں۔....کم ظرف عاشق محبوبہ سے پوچھتا ہے میرے لئے کیا کیا ، اعلی ظرف عاشق محبوبہ سے پوچھتا رہتا ہے بتاﺅ تمھارے لئے کیا کرﺅں ؟ ہمارے کم ظرف لوگ پاکستان سے سوال پوچھتے ہیں ہمارے لئے کیا کیا؟ کبھی اپنے آپ سے یہ سوال نہیں پوچھتے کہ انہوںنے پاکستان کےلئے کیا کیا ؟
ہمارے سیاسی ،سرکاری ، ادبی لیڈر اپنی نااہلی، احساس ِ کمتری اور بد نیتی کی وجہ سے ، پاکستان کی جو محبت لوگوں کے دلوں میں نہیں ڈال سکے ، وہ شائد گریوال کی حسرت سے یا بھارتی صحافیوں ، دانشوروں ، حکمرانوں اور اداکاروں کی اپنے وطن سے محبت دیکھ کر انکے دلوں میں بھی اتر آئے۔.... راجیش اوم پرکاش :"پاکستان گھس گھس کر حرکتیں کرتا ہے، دیش کو غصہ تو آئے گا جب اُڑی کیمپ میں ہمارے لوگ جل بھن جائینگے ۔ امن کی بات خواب ہے ۔ ۔ جب ملک حالت ِ جنگ میں ہو تے ہیں تو فنکار علیحدہ نہیں رہ سکتے ۔"
وارن دھوان : "ہم اپنی حکومت کے ساتھ ہیں وہ جو بھی کرے ہم ساتھ ہیں ۔ " .... سیف علی خان: "ہم فنکار ہیں ،ہمیں محبت کی بات کر نی چاہیئے مگر حکومت فیصلہ کر ےگی۔" ....اعجاز خان : "پاکستان سے کوئی چیز نہیں لینی چاہئے ،کیوں لینی چاہیئے؟ کرن جوہر پاکستان سے لے آتا ہے ، شاہ رخ خان سے یہی کہوں گا یہاں لڑکیاں مر گئی ہیں کیا جوپاکستان سے لے آتے ہو؟ ۔ ابھی جو فلمیں بنا گئے ہیں چلنے دو ، ورنہ ہندوستان کا نقصان ہو گا ۔ " ....جان ابراہام: "ہم اپنے ملک ،اپنے سپاہیوں ،اپنے لوگوں کیساتھ کھڑے ہیں ۔ ہمیں انڈین آرمی پر فخر ہے۔....مناکشی: ہم اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں اور فوج کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے سرجیکل اٹیک کیے ۔....اکشے کمار : " میںفنکار کی حیثیت سے نہیں فوجی آفیسر کے بیٹے کی حیثیت سے بات کر رہا ہوں ۔ آپ لوگوں کو پاکستانی فنکاروں کے بین ہو نے پر سوال کی پڑی ہے وہاں کسی جوان نے سر حد پر اپنی جان دے دی ہے ۔ ہمارے ہزاروں فوجیوں کو ہمارے مستقبل کی چنتا ( پریشانی )ہے ۔ فوج نہیں تو ہم نہیں ۔ "....نانا پاٹیکر : "ہمارے فوجی جوان سب کچھ ہیں ۔ ہم نقلی لوگ ہیں ۔جو پٹر پٹر کرتے ہماری کوئی اوقات نہیں ۔ پاکستانی آرٹسٹوں کو، سلمان خان نے کہا ،حکومت نے ویزہ دیا ، وہ دہشت گرد نہیں ،ٹھیک ہے دیا مگر اب جب جنگ ہے تو ہمیں الگ ہو نا چاہیئے ،پہلے دیش پھر ہم ، دیش کے سامنے ہم کھٹمل ہیں ۔"
انو ملک : میںہندوستان کی مٹی سے بنا ہوں ۔ ہندوستان ہے ، تو انو ملک ہے ۔ ہم وہی کر یں گے جو حکومت کہے گی ۔ ....نواز الدین ::دیش سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے ۔ اُڑی حملے کے بعد ان پاکستانی فنکاروں کو ملک سے باہر نکل جا نا چاہیئے ۔"....
جیتندر: جو بھی دیش کےلئے فیصلے کر رہے ہیں ہم انکے ساتھ ہیں ۔ ....سونالی باندرے : "پاکستانی ہمارے دوست نہیں ہیں ۔ ہمیں انکے ساتھ کوئی بزنس نہیں کر نا چاہیئے ۔ ہم اپنی حکومت کے ساتھ ہیں ۔"
راجو سری واستو:"لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ اوم پوری کے بیان کی وجہ سے ہم سب فنکاروں کا سر شرم سے جھک گیا ۔ ان کی بجلی بھی کاٹ دینی چاہیئے اور ان کا حقہ پانی بند کر دینا چاہیے ، پٹرول ، ڈیزل بند کر دینا چاہئے ،کھاتے ہندوستان کا اور گاتے پاکستان کا ،کوئی لوگ کہتے ہیں اگر پاکستان نہ ہو تا تو ہم دیش بھگت ( محب ِ وطن ) نہ ہو تے ، ارے! اگر ہم دیش بھگت ہوتے تو یہ پاکستان ہی نہ ہو تا۔ ۔انڈین آرمی سے کہتا ہوں سرجیکل ایٹک کر یں ۔۔ اورہمیں بھارتی سینا (فوج ) پر اعتبار کر نا چاہئے اور جو لوگ ان پر اعتبار نہیں کر تے وہ غدار ہیں ۔۔۔" اوم پوری کا قصور بھی دیکھ لیتے ہیں......
ایک انتہائی شدت پسند میزبان ، جو انہیں سلمان خان کے اس بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ©©" پاکستانی فنکاروں کو حکومت کی اجازت سے بلا یا جا تا ہے اور فنکار دہشت گرد نہیں ہو تے"۔۔کی حمایت کرنے پر انتہائی بدتمیزی سے پوچھ رہا تھا کہ ایسا کیوں کیا۔
اوم پوری نے جواب دیا : "کیا آپ چاہتے ہیں ہم اسرائیل اور فلسطین بن جائیں ،تواپنی سرکار سے کہیں ان کا ویزہ کینسل کریں ۔ کیوں پاکستانی کلاکار وں کو ویزہ دیتے ہیں ؟ انڈیا میں بائیس کروڑ مسلمان بھائی رہتے ہیں کیوں ان کو بھڑکا رہے ہو ؟ انڈیا جھوٹی فلمیں بنا کے پاکستان پر تھوپتا رہا ہے "
ا س پروگرام میں میزبان سمیت جتنے لوگ تھے اوم پوری پر پِل پڑے ،کہا گیا آپ ایک گندے آدمی ہیں ۔ آپ نے ہمارے دیش کی گردن جھکا دی ،ہم آپ کو سنجیدہ سمجھتے تھے آپ کو دیش کو سمجھنے کی ضرورت ہے اتنا ہنگامہ شروع ہوگیاکہ اوم پوری کی آواز دب گئی ،انہوں نے کہا نوجوان نہ جائیں پھر فوج میں۔ کہنے کا مقصد تھا کہ فوج میں ہیں ، لڑائی ہو گی ، تو شہید ہو نگے مگر اس بات کو دیکھتے ہی دیکھتے اتنا غلط رنگ دے دیا گیا کہ اگلے ہی دن اوم پوری نے آن ائیر آکرفوج ، ہلاک ہونے والے فوجی کے گھر والوں سے ، پوری قوم سے کہا : "میں اس جرم کی معافی نہیں مانگ رہا بلکہ اپنے آپ کو مجرم قرار دے کر سزا مانگ رہا ہوں ، میرا کورٹ مارشل ہو نا چاہیئے ۔ آرمی مجھ سے جوتے پالش کر وائے ،کھانا لگوائے ۔©" دوسری طرف عاطف اسلم سے ایک ہندوستانی رپورٹر پو چھتا ہے "ہم اپنی فلموں میں پاکستان کو گالیاں دیتے ہیں ۔ آپ لوگ انہی فلموں میں کام کر کے پیسے لیتے ہو ، کیسا لگتا ہے اپنے دشمن دیش کے ساتھ بیٹھ کے اپنے دیش کو گالی کھاتے دیکھنا؟".... عاطف: فنکار کی کوئی سیما نہیں ہو تی ، کوئی مذہب نہیں ہو تا ، کوئی زبان نہیں ہو تی ۔" .... فوا د خان کاایک ڈرامے کا ڈائیلاگ ہے:"وہ لاکھ دفعہ ناراض ہو تی ،میںلاکھ دفعہ مناتا رہتا ، مگر یہ جو اس نے اپنی دولت سے میری عزتِ نفس کا سودا کرنے کی کوشش کی ہے،اسے معاف نہیں کر سکتا ."
کاش فواد خان اور دوسرے پاکستانی اداکاروں کی یہ عزت ِ نفس حقیقی زندگی میں بھی زندہ ہوتی ، جو انڈیا کی محبت میں دفنا دی گئی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...