1776ءمیں جمہوری ملک کی حیثیت سے ابھرنے والی اس وقت کی رقبے اور آبادی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت یعنی امریکہ میں صدارتی الیکشن ہونے جار ہے ہیں۔ واضح رہے کہ روس کے 1917ءاور چین کے 1949ءکیمونسٹ انقلاب کے باوجود مغربی ممالک کی رائے جو کہ کیمونسٹ ملکوں کو مکمل جمہوری نہیں مانتے اس لئے تاحال رقبے کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ امریکہ کے پاس ہی ہے۔ 2016ء کے الیکشن کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ پہلی دفعہ ایک خاتون صدارتی امیدوار سامنے آئی ہیں۔ ماہرین کی مکمل اور محتاط رائے کے مطابق ہیلری کلنٹن کے جیت کے امکانات 80 فیصد ہوچکے ہیں۔ قارئین! آپ نے مختلف تجزیے اور تبصرے پڑھے ہوں گے مگر بہت کم لوگوں کو اندازہ ہے کہ ہیلری کے پیچھے سب سے بڑی پُرجوش اور خواہش سے معمور قوت Feminist Movementیعنی حقوق نسواں تحریک چلانے والوں کی ہے ۔ یہ تحریک نیو یارک میں 1848ءمیں شروع ہوئی، بہت سے لوگوں کے لئے یہ بات یقینا حیران کن ہوگی کہ امریکہ میں جسے جمہوریت کی جنم بھومی کہا جاتا ہے ، اس ملک میں عورتوں کو ووٹ کا حق حاصل نہیں تھا ۔ 1848ءسے شروع ہونے والی تحریک کا سب سے بڑامطالبہ بھی یہی رہا ۔ خواتین کی یہ تحریک عورتوں کے لئے شہریت(Citizenship)کا مطالبہ کرتی تھی۔ کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو ہمیں تنخواہ برابر دی جاتی ہے اور نہ ذاتی پراپرٹی خریدنے کا حق ہے اور جس طرح پہلے ذکر ہوا کہ ووٹ ڈالنے کا حق بھی نہیں دیا جاتا اس لئے خواتین امریکہ کے اندر دوسرے درجہ بلکہ کم درجہ کی شہری اور انسان ہیں ۔ اس تحریک کے تحت ریلیاں منعقد ہوتی تھیں ، نعرے لگائے جاتے تھے اور کتابیں تک بھی لکھی گئیں۔ یہ تحریک 72سال کے بعد اگست 1920ءمیں اپنی کامیابی کو پہنچی یعنی انیسویں آئینی ترمیم کر کے پہلی بار خواتین کو ووٹ کا حق دیا گیا ۔ مگر واضح رہے کہ امریکہ کی جمہوریت ابھی ادھوری تھی کیونکہ سیاہ فام لوگوں کو اس کے بعد بھی ووٹ کا حق حاصل نہیں تھا ۔ حقوق ِ نسواں کی تحریک جو 1920ءمیں کامیاب ہوگئی کی طرز پر سیا ہ فام لوگ بھی اپنے حقوق کےلئے جدوجہد کرتے رہے جس میں سب سے نمایاں نام Martin Luthur Kingکا ہے جس کا فقرہ I Have Dream to Be on the Mountain Top”میرا خواب ہے کہ میں پہاڑ کی بلندی تک پہنچوں“ آج بھی بہت مشہور ہے اور دنیا کے تمام آزادی اور جمہوریت پسند لوگ پسند کرتے ہیں۔ سیاہ فام لوگ چالیس سال کی جدوجہد کے بعد 1960ءمیں کامیاب ہوئے جب انہیں ووٹ کا حق دے دیا گیا ۔ اس طرح امریکہ کے متعلق یہ کہا جانے لگا کہ امریکہ کی جمہوریت مکمل ہو گئی کیونکہ اب ہر شہری گو را ، کالا اور مرد و عورت ووٹ ڈالنے کے اہل ٹھہرے۔
مگر دنیا کے زیادہ تر دانشور بالخصوص امریکہ مخالف یہ طعنہ دیتے تھے کہ امریکہ میں کوئی سیاہ فام صدر کیوں نہیں ہو سکا مگر اوبامہ کے صدر منتخب ہونے کے بعد یہ داغ بھی دھل گیا اور امریکہ کی جمہوریت کی ایک اور کمی یا خامی پوری ہوگئی مگر واضح رہے کہ کچھ لوگ اب بھی یہ کہتے ہیں کہ اوبامہ مکمل سیاہ فام نہیں بلکہ براﺅن نسل سے تعلق رکھتا ہے ۔ چلئے جو بھی تھا پہلی بار امریکہ کی تاریخ میں غیر گورا صدر تو منتخب ہوا مگر ایک کمی جسے آدھی کمی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ آج تک امریکہ کی تاریخ میں کوئی خاتون صدر منتخب نہیں ہو سکی ۔ منتخب ہونا تو درکنار آج تک کسی بڑی پارٹی نے کسی خاتون کو صدر کے امیدوار کے طور پر نامزد بھی نہیں کیا تھا۔ مگر پہلی بار یہ اعزاز ڈیمو کریٹ پارٹی کے حصے میں آیا کہ انہوں نے ایک خاتون کو صدر نامزد کیا ہے ۔
واضح رہے، امریکہ دنیا کے مسلمان اور ترقی پزیر ممالک کے بر عکس جہاں ملک کی کل آبادی کا 52فیصد خواتین پر مشتمل ہے جی ہاں! قارئین برائے مہربانی اپنے ذہن میں نقش کر لیں : پاکستان سمیت کسی بھی مسلم ملک میں خواتین کل آبادی کا 51فیصد نہیں ہے۔ یہی صورتحال دیگر ترقی پزیر ممالک کی بھی ہے ، وہاں پر بیٹی کو ترجیح تو درکنار برابری بھی نہ دینے کی وجہ سے عورتوں کی آبادی میں شرح 50فیصد سے زیاد ہ نہیں کم ہے۔ اس کی ایک بھیانک مثال پڑوسی ملک بھارت ہے جہاں خواتین کا تناسب کل آبادی میں بمشکل 48فیصد ہے ۔ واپس آتے ہیں امریکہ کی طرف جہاں کل آبادی کا 51فیصد تناسب خواتین کا ہے اور اس امریکی الیکشن میں تاریخ میں پہلی بار یہ امر بھی زیر مشاہدہ ہے کہ امریکہ کی خواتین ووٹ ڈالتے وقت ایک خاتون امیدوار یعنی ہیلری کلنٹن کو ایک خاتون ہونے کے ناطے ترجیح دیتی ہے یا نہیں۔ اگر امریکہ کی خواتین نے اس بات کو ترجیح(Gender Preference) دے دی تو غالب امکان ہے کہ ہیلری الیکشن جیت جائیں گی ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حماقتوں کا جاری رہنا اس کی اپنی پارٹی کے سابق صدور اور اہم رہنماﺅں کا ٹرمپ کو ناپسند کرنا جاری رہا، دوسری طرف ہیلری کی اپنی جاذب نظر اور مدبرانہ شخصیت ، مباحثوں میں اچھی کارکردگی جاری رکھنا ایسے عوامل ہیں جو دنیا کی سب سے پرانی جمہوریت میں پہلی بار ایک خاتون صدر کو منتخب کروا سکتے ہیں۔ اگر ہیلری صدر منتخب ہوگئیں تو پہلی خاتون صدر ہونے کے ناطے امریکہ کی جمہوریت کو پہلی دفعہ مکمل جمہوریت کا درجہ دلوانے میں کامیاب ہو جائیں گی ۔
مکمل اور نسوانی۔۔۔ امریکی جمہوریت
Oct 21, 2016