سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت عمران خان نے تین بار اپنی نشست تبدیل کی ”میڈیا کے سامنے کون بولے گا‘ کیا کہا جائے“ دھرنے کے موقف پر قائم رہنا ہے: پی ٹی آئی

اسلام آباد( محمدصلاح الدین خان )چیف جسٹس انوظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے کیس کی سماعت 9بجکر 55منٹ پر شروع کی اس موقعہ پر کورٹ روم نمبر ایک میں غیر معمولی رش کے باعث لوگوں نے کھڑے ہوکر کیس سنا جبکہ غیر معےاری ساﺅنڈ سسٹم کے باعث کسی جگہ آواز صاف اور کسی جگہ صرف مکھیوں کی بھن بھن کی طرح تھی لوگ سننے کے باوجود سمجھنے کے لیئے ایک دوسرے سے پوچھتے رہے کےا ہوا کےاکہا؟۔عدالتنے اپنے آپ کو سےاسی تنازعات سے الگ رکھتے ہوئے ہوئے دو نومبر کے دھرنے پر پابندی کے حوالے سے درخواستیںخارج کردیں۔ کیس کی سماعت کے دران حکمران پارٹی کے لوگ ، ٹی آئی سے دور دیوار کے ساتھ لگی سیٹوں بیٹھے رہے جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے کورٹ روم کی فرنٹ لائن میں بیٹھے۔ان میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جہانگیر ترین،اسحاق خاکوانی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق مےاں اسلم جبکہ ن لیگ کے حکومتی وزرا خواجہ آصف ،سعد رفیق ، دانیال عزیز، طارق فضل چوہدری، محمد زبیر شامل تھے۔ عمران خان نے کمرہ عدالت میں تین بارنشستیں تبدیل کیں،پہلے آتے ہی شیخ رشید احمد اور جہانگیرترین کے درمیان براجمان ہوئے تو سورج کی روشنی انہیں تنگ کرنے لگی جس کے باعث جہانگیر ترین کی نشست پر بیٹھے اور بعد ازاں شیخ رشید کو اٹھاکر ان کی نشست بیٹھے اور شیخ صاحب کو اپنی خالی کردہ نشست پر بٹھایا، وزیر اعظم سمیت فریقین کو نوٹسز پر عمران خان پہلے خوش جبکہ دو ہفتوں بعد یعنی 2نومبر دھرنے کے بعد کیس کی سماعت ہونے پر کچھ افسردہ نظر آئے۔* حکومتی رہنما اور اور پی ٹی آئی کے عمران خان کیس کی سماعت کے بعد الگ الگ سپریم کورٹ کی راہ داریوں میںوکلاءو دیگر سے مشاورت کرتے رہے کہ میڈےا کے سامنے کون بولے گا اور کےاموقف ہونا چاہئے کےا کہا جائے اور کےا نہ کہا جائے۔ مشاورت کے بعد حکمت عملی ا ختےار کی گئی جس میں ن لیگ نے طے کےا کہ وزیراعظم کا دفاع کےا جائے گا، پی ٹی آئی نے طے کےا کہ دھرنے کے موقف پر قائم رہنا ہے ۔فریق وکلاءنے اپنے اپنے موکلوں کو تاکید کی کہ عدالت کے خلاف کوئی بات نہ کی جائے ۔*عمران خان جہانگیر ترین کے ہمراہ ٹھیک 9.25 پر سپریم کورٹ کے گیٹ پر آئے اور 9.30پر کورٹ شروع ہونے پر عدالت پہنچ گئے۔پانامہ لیکس سماعت کے موقع پر کو رٹ روم نمبر ایک بڑی تعداد میں اینکرزاور صحافی موجود تھے کیس کی رپورٹنگ کے دوران ٹی وی رپورٹرز کی موبائل بیٹرےاں ختم ہوگئیں۔ پانامہ لیکس کی سماعت کے موقع پر سیکورٹی کا سخت انتظام کےا گےا ، پولیس کی اضافی نفری، ریجرز ، کمانڈوز، ایلیٹ فورس تعینات کی گئیں ، بکتر بند گاڑےاں، ٹریفک پولیس تعینات کی گئی جبکہ اس دوران پورے ریڈژون میں ریڈ الرٹ رہا۔
جھلکیاں

ای پیپر دی نیشن