لاہور(وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی کے سفر میں دشواریاں ضرور ہیں لیکن ہم نے گھبرا کر راستہ نہیں بدلنا۔ جج طاقت ور اور دلیر ہوتا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ ہم سیدھے راستے پر ہیں۔ یہ نوکری نہیں بلکہ اللہ رب العزت کی جانب سے انعام ہے۔ انصاف کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، اوپر وہ منصف ہے اور نیچے ہم ججز، اس لئے بغیر کسی خوف کے دلیری سے فیصلے کریں۔ ہم نے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جنرل ٹریننگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں جنرل ٹریننگ پروگرام اور دیگر اقدامات کا مقصد ججز کو معاشرے میں رول ماڈل بنا کر عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا اور سائلین کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ جوڈیشل اکیڈمی کو جدید خطور پر استوار کیا گیا ہے اور جنرل ٹریننگ پروگرام جیسا بین الا قوامی طرز کا سلیبس کسی جوڈیشل اکیڈمی میں نہیں پڑھایا جاتا۔ جنرل ٹریننگ پروگرام کے تحت صوبے کے تمام جوڈیشل افسروں کو کورس کرائیں گے، اکیڈمی پورا سال یونیورسٹی کی طرز پر کام کرے گی۔ ججز کیلئے تربیتی کورسز بہت ضروری ہیں، بہتر سے بہتر کی تلاش ہمیشہ جاری رہتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان کی بھی خواہش ہے کہ وہ جنرل ٹریننگ پروگرام کی کلاسز اٹینڈ کریں اور اس کیلئے وہ وقت بھی نکالیں گے۔ تربیتی کورسز ہمیں اپنے رویوں کو بہتر کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اسی حوالے سے سٹریس مینجمنٹ کو موجودہ کورس کا حصہ بنایا گیا ہے۔ خوش اخلاقی اور مثبت رویے بہترین ججز کی شناخت ہوتی ہے۔ خود کو بدلنا اور بہتر بنانا ہم پر منحصر ہے، ہمیں اپنے اندر موجود خامیوں کی نشاندہی کرنی ہے اور انہیں دور کرنا ہے۔ جوڈیشل افسر اخلاق ایسا بنائیںکہ لوگ حسن سلوک کی مثال دیں، اپنے اندر ایسا جذبہ پیدا کریں کہ سائلین آپ کے انصاف کو سلام کریں۔ جنرل ٹریننگ پروگرام میں جوڈیشل افسروں کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی ترقیاں اور تعیناتیاں ہونگی، عدالت عالیہ میں بھی بطور جج فرائض سرانجام دینے کیلئے ضلعی عدلیہ کے ججزکیلئے روشن امکانا ت پیدا ہو چکے ہیں، جسٹس شجاعت علی خان نے کہا ضلعی عدلیہ کو فعال بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ قبل ازیں جسٹس عائشہ اے ملک اور ڈی جی اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔