مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت سرحد پر جان دینے والے فوجی جوانوں کے خون سے اپنے سیاسی مقاصد کی آبیاری کرنا چاہتی ہے اور سرحدوں پر کشید گی کو مزید ہوا دے رہی ہے۔ پاکستان، بھارت مخاصمت کو ترک کر کے امن ودوستی قائم کریں تاکہ سرحدوں کی دونوں طرف کے مکین سکون سے جی سکیں۔پونچھ کے سرحدی علاقہ ساوجیاں میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے عوام آپس میں امن،دوستی اور بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن دونوں ممالک کی حکومتیں اپنے سیاسی مفاد کے پیش نظر مسلسل ٹکراﺅ اور دشمنی کی راہ پر گامزن ہیں۔ جس کا خمیازہ سرحد کے قریب رہنے والے لوگوں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ سابق ریاستی وزیر اعلی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ وہ اٹل بہاری واجپائی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے خطہ میں امن قائم کرنے کی سمت پہل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت بھارت اور پاکستان ہتھیاروں کی ایک بے تحاشا دوڑ میں شامل ہیں جبکہ ان کی عوام غریبی ،ناخواندگی اور بے روزگاری کے مسائل سے دوچار ہے۔ ریاست کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس سرپرست اعلی نے کہا کہ اس وقت وادی میں حالات انتہائی سنگین ہیں اور نوجوان طبقہ پیلٹ یا بندوق کا سامنا کر نے سے بھی نہیں گھبرا رہا ۔ ریاستی حکومت کو ان حالات سے نمٹنے کے لئے دانشمندانہ حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔ احتجاج میں شامل نوجوانوں پر گولیوں اور پیلٹ کے بے تحاشہ استعمال سے نوجوانوں کو خود کشی کی حد تک بغاوت پر مائل کیاجارہاہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ حریت سمیت تمام فریقین سے بات چیت کا آغاز کر کے وادی کی صورت حال کو معمول پر لائے۔