اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے باور کرایا ہے کہ ایل او سی پر بھارتی فوج کی تواتر کیساتھ جاری فائرنگ سے پاکستانی فوج کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو سکتا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر میروسلیویجک سے ملاقات کے دوران انہیں بتایا کہ بھارت نے 2016 کے مقابلے میں اس سال فائر بندی کی تین گنا زیادہ خلاف ورزیاں کی ہیں اسلئے ایل او سی پر اقوام متحدہ کا دستہ فعال کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے صدر نے پاکستان اور بھارت کے مابین جاری تنازعات کا مذاکرات کے ذریعہ حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں مذاکرات کی طاقت پر یقین ہے۔
بلاشبہ مذاکرات ہی مسائل اور تنازعات کے حل کا بہترین راستہ ہوتے ہیں۔ تاہم یہ فارمولا وہیں کامیاب ہو سکتا ہے، جہاں فریقین امن و آشتی کی زبان سمجھتے ہوں اور مذاکرات کے ذریعہ مسائل کا حل نکالنے پر سنجیدہ ہوں۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر کو یقیناً اس حقیقت کا ادراک ہو گا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر ہی اصل تنازعہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ نے 65 سال قبل اپنی متعدد قرادادوں کے ذریعے پہلے ہی پیش کر دیا ہے جو کشمیری عوام کو استصواب کا حق دینے کا ہے، اگر بھارت نے ان یواین قراردادوں کی بنیاد پر کشمیریوں کو استصوب کا حق دےدیا ہوتا تو مسئلہ کشمیر چھ دہائیاں پہلے ہی حل ہو چکا ہوتا ۔ بھارت تو آج بھی کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور اسکے ساتھ ساتھ وہ پاکستان کی سلامتی کو کمزور کرنے کی سازشوں میں بھی مصروف ہے اس لئے اس سے کیسے توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر پاکستان کے ساتھ دیرینہ تنازعات حل کرنے پر آمادہ ہو جائیگا۔ اس تناظر میں پاکستان، بھارت تنازعات کے حل کیلئے اقوام متحدہ کو خود کردار ادا کرنا چاہئے جو کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے یو این جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے سے ہی ممکن ہے۔