مقبوضہ کشمیر: خواتین کے بال کاٹنے کے خلاف بھارتی پابندیوں کے باوجود مکمل ہڑتال‘ مظاہرے‘ یاسین ملک گرفتار

Oct 21, 2017

سرینگر (کے پی آئی+صباح نیوز) مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی جبری بال تراشی کا سلسلہ 44 ویں دن میں داخل ہوگیا۔ اس دوران خواتین کے بال کاٹنے کے5 تازہ واقعات پیش آئے۔ افسوسناک واقعات کیخلاف وادی بھر میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ تازہ واقعات کے خلاف وسطی کشمیر کے تین اضلاع سری نگر، بڈگام اور گاندربل کے علاقوں میں احتجاجی مظاہرین اور بھارتی فورسز میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ مشترکہ آزادی پسند قائد علی گیلانی کے بعد میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر پر نظر بند کردیا گیا۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ اور کولگام ضلع میں انٹرنٹ سروس معطل کر دی گئی ۔ مشترکہ حریت قیادت کی جانب سے احتجاج کی کال کو ناکام بنانے کیلئے جمعہ کو سرینگر کے حساس علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال پیدا کردی۔ علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے عوام سے اپیل کی تھی چوٹیاں کاٹے جانے کی پر اسرار وارداتوں کے خلاف احتجاج کریں۔ چنانچہ حکام نے اس پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے کئی علاقوں میں عام لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی۔ ان علاقوں میں سیکورٹی کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ بھارتی فوج کی ان رکاوٹوں کے باوجود شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین آبی گزر میں واقع جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے دفتر کے باہر نمودار ہوئے اور احتجاجی ریلی برآمد کی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے اور خواتین پر حملوں کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے لال چوک کی جانب مارچ کیا۔ سری نگر کے علاقے دھوبی گھاٹ حضرت بل میں مشتعل ہجوم نے سپیشل پولیس افسر ایس پی او کی درگت بنا دی۔ پابندیوں کی وجہ سے ان علاقوں میں دکانیںاوردیگر کاروباری مراکز کے علاوہ تعلیمی ادارے بھی بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ دریں اثنا انتظامیہ نے حریت فور م کے چیئرمین میر واعظ فاروق کو چرار شریف جانے سے روکنے کیلئے سرینگر میں گھر میں نظربند کر دیا۔ بھارتی حکومت نے فوجی وردیوں کی خریدوفروخت پر پابندی لگا دی۔ یاسین ملک کو گرفتار کرکے تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا گیا۔ حریت قیادت نے آج بھی ہڑتال کی ایل کی ہے۔کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر میں پابندیاں عائد کر کے جامع مسجد سیل کردی اور لوگوںکومسلسل چوتھے ہفتے بھی تاریخی مسجد میں نماز جمعہ اداکرنے کی اجازت نہیں دی۔

مزیدخبریں