اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے جڑواں شہروں کو گندہ اور آلودہ پانی پلانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فضلہ کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں، چار ماہ ہو گئے، اتنے محکمے لگے ہیں، اب تک حتمی رپورٹ نہیں آئی۔ وفاقی انتظامیہ اور ای پی اے کے بیانات میں تضادات پر اراکین کمیٹی نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا مچھلیوں کو کوئی زہر نہیں دیا گیا، اب کہہ رہے ہیں کہ زہر ملا ہوا تھا، جس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا اس نے پانی میں زہر ملایا، راول ڈیم میں گندے اور کیمیکل ملے پانی سے نقصانات ہوئے، اس حوالے سے کوئی آگاہ نہیں کر رہا ہے۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے گرین پاکستان سید رضوان محبوب نے آگاہ کیا کہ گرین پاکستان منصوبہ 2021ء تک چلے گا، اس پرکل ساڑھے چار ارب روپے خرچ ہوں گے، جنگلاتی وسائل کیلئے ساڑھے تین ارب سے زائد اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ساڑھے 7کروڑ پودے لگائے جائیں گے، اندرون سندھ میں بلوچستان اور دیگر ایسے علاقے جہاں درختوں کا کٹائی کا مسئلہ درپیش ہے وہاں ایک کروڑ پودے لگائے جائیں گے، جو کام ہمیں چھ ماہ میں کرنا چاہئے تھا وہ ہم نے ایک سال میں کیا، پاکستان کے 100اضلاع میں کام شروع ہو چکا ہے،اب تک 15لاکھ پودے لگ چکے ہیں۔ کمیٹی نے گرین پاکستان منصوبے میں 100اضلاع کی فہرست طلب کرلی۔ کمیٹی نے ایک دفعہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کی پانی کی بونل پر کمیٹی اجلاس میں پابندی عائد کر دی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ قرارداد منظورکی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ملک محمد عزیر خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت کی جانب سے کمیٹی کو گرین پاکستان منصوبے سمیت پی اے آر سی میں بیچوں کی افرائش کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے گرین پاکستان سید رضوان محبوب نے گرین پاکستان منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ بنیادی طور پر محکمہ جنگلات کا کام ہوتا ہے کہ وہ درخت لگائیں،18ویں ترمیم کے بعد ماحولیات اور محکمہ جنگلات صوبوں کو چلا گیا۔سی ڈی اے کے پاس مشینری موجود ہے کہ وہ ایک درخت کو اسی طرح اٹھا کر دوبارہ لگا سکتی ہے مگر غفلت برتی جا رہی ہے ،کمیٹی نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کے خلاف جاری نوٹس کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے نئے بیج بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔