پنجاب اسمبلی: ٹماٹر نہیں تو کیاہوا، ہنگامی حالات میں قوموں نے کتے بلیاں بھی کھائے: شیخ علاء الدین

Oct 21, 2017

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائس کنٹرول پر بحث کا آغاز ہو گیا، صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی کے بارے ایوان کو مطمئن نہ کر سکے جس پر سپیکر رانا محمد اقبال نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا، محکمہ کی طرف سے دیئے گئے سوال کے جواب کے مطابق شوگر ملز مالکان کی طرف ابھی بھی کاشتکاروں کے11ارب سے زائد رقم گنے کی مد میں واجب الادا ہیں جبکہ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان نے کسانوں کے صرف57کروڑ روپے دینے ہیں،گنے کی ادائیگی کے سلسلہ میں اسمبلی کی بنائی گئی سپیشل کمیٹی نے بھی مل مالکان کے روئیے کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیئے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ35منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ میاں طارق کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا کہ کسانوں کو اب تک 99 فیصد رقم گنے کی مد میں ادا کردی گئی ہے جبکہ محکمہ کی جانب سے دیئے گئے جواب کے مطابق ابھی 11ارب روپے شوگر مل مالکان کی طرف واجب الادا ہیں، مالکان کی طرف سے کسانوں کو جو چیک دیئے گئے وہ بھی کیش نہیں ہوئے۔ صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا کہ شوگر ملز مالکان نے صرف57کروڑ روپے کسانوں کو دینے ہیں۔ گنے کی ادائیگی پر بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین جاوید علاؤالدین ساجد نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا چیئرمین ہوں اور ہم کسانوں کو ادائیگی کے معاملہ میں بے بس ہیں، مل مالکان بات کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہیں۔ بلال یاسین نے ایوان کو بتایا کہ فوڈ آئٹم میں استعمال ہونے والی کوئی بھی غیر معیاری چیز جس میں کھلا آئل جو کہ دودھ میں بھی استعمال ہوتا ہے،اس کی فروخت غیر قانونی ہے اس کی اجازت بالکل نہیں،ٹی وائٹز چائے کی فروخت پر بھی پابندی ہے۔ رکن اسمبلی اسلام اسلم نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بہاولپور اور مظفر گڑھ میں شوگر ملز کو فوری طور پر گنے کی کرشنگ کا آغاز کرنے کی ہدایت کی جائے اور جن علاقوں میں شوگر ملیں بند ہیں ان کے مالکان سے مذاکرات کرکے انہیں بھی آپریشنل کیا جائے تاکہ کسان نقصان سے بچ سکیں۔ صوبائی وزیر شیخ علاؤالدین نے کہا کہ حکومت نے ہی کسانوں کو شیلٹر مہیا کرنا ہے ہم نہیں دیں گے تو اور کون دے گا اسی لئے بھارت سے سبزیوں کی تجارت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ٹماٹر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہونے کی وجہ بلوچستان میں ٹماٹر کی فصل کا وائرس کا شکار ہونا تھا۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ریگولیٹری ٹیکس بالکل جائز ہے جن چیزوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے وہ کوئی غریب آدمی استعمال نہیں کرتا، نہ ہی کوئی نیوزی لینڈ سے منگوائے گئے سیب استعمال کرتا ہے جو5سو روپے کلو سیب خرید سکتا ہے وہ اس پر ٹیکس بھی دے سکتاہے۔ لیٹ نائٹ ہوٹلنگ پر بھی25فیصد ٹیکس عائد کیا جانا چاہئے۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والوں نے اسے توڑنے کی بجائے اس کا سائز مزید بڑا کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نئے ٹیکسز کی مد میں قوم کو 25ارب روپے کا ٹیکہ لگا دیا گیا ہے اور ناکام معاشی پالیسیوں کے باعث ریکارڈ بیرونی قرضے حاصل کئے گئے ہیں۔ شیخ علاء الدین نے کہاکہ ٹماٹر کا بحران ہے نہ کہ طوفان‘ مشکل وقت میں قوموں نے کتے اور بلیاں کھا کر بھی گزارا کیا۔ اسلام اسلم نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی بند شوگر ملز کو چلوانے کے لئے پنجاب حکومت سپریم کورٹ میں فریق بنے یا جہانگیر ترین سے مذاکرات کر کے ان ملوں کو چلایا جائے ایسا نہ ہوا تو کسان تباہ اور اپنی گنے کی فصل کو آگ لگانے پر مجبور ہوں گے۔

مزیدخبریں