حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جب تم میں سے کوئی (سورۃ فاتحہ کے آخر میں )آمین کہتا ہے تو اسی وقت فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں ، اگر اس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے ساتھ مل جاتی ہے تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔(صحیح بخاری)
حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشادفرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن قرآن مجید کو لایا جائے گا اوروہ لوگ بھی لائے جائیں گے جو اس پر عمل کیا کرتے تھے۔ سورہ بقرہ اورآل عمران (جو قرآن کی سب سے پہلی سورتیں ہیں اُن کی شفاعت کے لیے )پیش پیش ہوں گی۔(صحیح مسلم)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ جبرئیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں آسمان سے کوئی آواز سنائی دی۔ انہوںنے سراٹھایا اورکہا یہ آسمان کا ایک دروازہ کھلا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں کھلا تھا۔ اس فرشتے نے حاضر خدمت ہوکر سلام کیا اورعرض کیا: خوشخبری ہو آپ کودو نور دئیے گئے ہیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے گئے تھے۔ ایک سورہ فاتحہ دوسرے سورہ بقرہ کی آخری (دو)آیات۔ آپ ان میں سے جو جملہ بھی پڑھیں گے وہ آپ کو ملے گا۔(صحیح مسلم)
حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جو شخص سورئہ بقرہ کی آخری دوآیتیں کسی رات میں پڑھ لے تو یہ دونوں آیتیں اس کے لیے کافی ہوجائیں گی ۔(ترمذی )
حضرت فضالہ بن عبید اورحضرت تمیم داری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جو شخص کسی رات دس آیات کی تلاوت کرے اس کے لئے ایک قنطار لکھا جاتا ہے اورقنطار دنیا اوردنیا میں جو کچھ ہے ان سب سے بہتر ہے ۔(طبرانی ،مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جو شخص رات میں دس آیتوں کی تلاوت کرے وہ اس رات اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل رہنے والوں میں شمار نہیں ہوگا۔(مستدرک حاکم)
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : میں اشعر قوم کے رفقاء سفر کے قرآن کریم پڑھنے کی آواز کو پہچان لیتاہوں جب کہ وہ اپنے کاموں سے واپس آکر رات کو اپنی قیام گاہوں میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں اوررات کو ان کے قرآن مجید پڑھنے کی آواز سے ا ن کی قیام گاہوں کو بھی پہچان لیتا ہوں اگر چہ دن میں ، میں نے انہیں ان کی قیام گاہو ں پر اترتے ہوئے نہ بھی دیکھا ہو۔(صحیح مسلم)