سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ غور‘ چھوٹے ڈیم بنائے جائیں : اعلامیہ عالمی واٹر سمپوزیم

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ+ نما ئندہ خصوصی + ایجنسیاں)چیف جسٹس آ ف پا کستان ثا قب نثا ر نے کہا ہے پانی انتہائی قیمتی چیز بن گیا ہے ، قوم آبی ذخائر کی تعمیر میں غفلت کا جواب مانگتی ہے‘ میں ایسا کچھ کرنے کو تیار نہیں ہوں کہ میرے بچے پانی سے محروم ہو جائیں۔دہائیوں تک ہم نے اس اہم ترین چیز کو نطر انداز کئے رکھا ، واپڈا اہم ادارہ ہے مگر ڈیم بنانا صرف اس کا کام نہیں ۔ سپریم کورٹ میں واٹر سیمپوزیم کے دوسرے دن کے دوسرے سیشن کا اختتام ہوا۔ چیف جسٹس نے خطاب کرتے ہوئے کہا ڈیم بنانا پوری قوم کی ذمہ داری ہے ، دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے کونسل ہونی چاہیے ، ڈیموں کی تعمیر کےلئے سب کو مل کر چلنا چاہیے ، دوسرے سیشن کے اختتام پر مقررین میں شیلڈ تقسیم کی گئیں ۔ جسٹس مشیر عالم اور سرتاج عزیز نے شیلڈ تقسیم کیں ۔ پانی بحران سے متعلق سمپوزےم سے خطاب کے دوران پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس عمر عطا بند ےال ”پاکستان باقی ہے تو ہم ہےں“ کے الفاظ زبان پر آتے ہی آبدےدہ ہو گئے ان کی آنکھوں مےں آنسو دےکھ کر چےف جسٹس ثاقب نثار اور دےگر ججز بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھےں بھی نم ہو گئےں،عمر عطا بندےال نے اپنے پر اثر خطاب مےں قرآنی آےات کے حوالے بھی دےئے۔ جسٹس عمر عطا بندےال نے کہا ہمےں مل جل کر پاکستان کے لئے کام کرنا ہو گا کےونکہ پاکستان باقی ہے تو ہم باقی ہےں۔ انہوں نے کہا اللہ درست فےصلے کرنے کی توفےق اور اچھے لوگوں کی محفل نصےب فرمائے تا کہ جب دنےا مےں نہ رہوں تو لوگ اچھے الفاظ مےںےاد کرےں ےہی ملک کے لئے ہمارا پےار ہے۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہمارا ہمسایہ ملک کہتا ہے پاکستان کو پیاسا مارے گا وقت تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ہمیں جلدی ڈیمز تعمیر کرنے ہونگے ۔ اپوزیشن لیڈر اور والد شہباز شریف سے متعلق حمزہ شہباز کا کہنا تھا انہوں نے مجھے خصوصی طور پر آبی کانفرنس میں شرکت کیلئے بھیجا انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم قومی معاملہ اسے کالا باغ ڈیم کی طرح سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیئے ، آبی کانفرنس کے سیشن میں شرکت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا سپریم کورٹ کی جانب سے یہ اقدام خوش آئند ہے انڈیا کہتا ہے پاکستان کو پیاسا مارے گا اب بھی دیر نہیں ہوئی سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ڈیمز بنانا ہونگے ،ن لیگ کی حکومت میں ڈیمز کی تعمیر کے لئے سنجیدہ تھی اسی لئے ڈیمز کے لئے اڑتالیس ہزار ایکڑ زمین خریدی گئی تھی۔ واٹر کانفرنس میں شرکا کا کہنا ہے پاکستان میں پانی کی صورتحال مایوس کن ہے، آبی ذخائر دنیا کی کم ترین سطح پر ہے، خطے کے دیگر ممالک کے ہزاروں ڈیموں کے مقابلے میں پاکستان میں آج تک چھوٹے بڑے صرف 155 ڈیمز تعمیر کیے گئے۔ واٹر کانفرنس کے دوسرے روز پہلے سیشن سے غیر ملکی ماہر ڈونلڈ بلیک مور اور گریگری مورس نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں پاکستان واٹر پارٹنرشپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد طارق نے بتایا پاکستان میں پانی کی صورتحال مایوس کن ہے، پاکستان میں پانی فی کس سٹوریج دنیا کی کم ترین سطح پر ہے، امریکہ میں 6150 ملین مکعب فٹ فی کس سٹوریج ہے، آسٹریلیا میں 5 ہزار ملین مکعب فٹ سٹوریج فی کس ہے، پاکستان میں فی کس سٹوریج 52 ملین مکعب فٹ ہے۔شرکا کا کہنا ہے امریکہ کے پاس 900 دن کا ذخیرہ، مصر 1000 دن ہے، جبکہ پاکستان کے پاس صرف 30 دن کا پانی کا ذخیرہ رکھنے کی صلاحیت ہے، اسی طرح پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے چین میں 23842، امریکہ میں 9265، بھارت میں 5102، جاپان میں 3116 ڈیمز بنائے گئے جبکہ پاکستان میں 1947 سے آج تک چھوٹے بڑے صرف 155 ڈیمز تعمیر کیے گئے۔صباح نیوزکے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے کہا قوم آبی ذخائر کی تعمیر میں غفلت کاجواب مانگتی ہے ،قوم پانی کے تنازعات میں پڑے رہے تو زندگی اور مشکل ہو جائے گی۔ میں ایسا کچھ کرنے کو تیار نہیں ہوں میرے بچے پانی سے محروم ہو جائیں، دنیا بھر کے ماہرین متفق ہیں پاکستان کو پانی کی کمی کا سامنا ہے نئی نسل کو پانی سے محروم نہیں ہونے دوں گا کتنی تشویشناک بات ہے مجھے پینے کا ایسا پانی دکھایا گیا جس میں فضلہ شامل تھا ۔اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں تلف کرنے کو تیار نہیں،، ایک سال کیلئے پاکستان کو معشوق بنالیں، کیا ہم اس پاکستان سے عشق نہیں کرسکتے؟ آبی وسائل کی عالمی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہامیرے احساسات بے بنیاد نہیں‘یہ آئین میں لکھا ہوا ہے، ہر پاکستانی شہری کو اپنے بنیادی حقوق کا پتا ہونا چاہیے، بنیادی انسانی حقوق پرعملدرآمد یقینی بنانا ہمیشہ میری کوشش رہی۔آئین پاکستان کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق مقدس ہیں، آئین تمام شہریوں کے مساوی بنیادی حقوق کے تحفط کا ضامن ہے، پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں بلکہ تحریک کے نتیجے میں ملا، اسپتالوں کی بہتری کیلئے کوششیں اختیارات سے تجاوز کیسے ہوگیا؟ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کسی حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھائے چالیس برسوں سے اس مسئلے کا سامنا ہے ملک کی آبادی بڑھتی گئی اور پانی کم ہوتا چلا گیا کمی کا کسی کو خیال نہیں آیا اور چالیس برسوں سے پانی کے مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی پانی کے ذخائر کسی سائنسی فارمولے سے نہیں بنیں گے ہم پانی ضائع کریں گے تو ہم بوند بوند کو ترسیں گے اللہ کا شکر ہے اس نے ہمیں پانی جیسی نعمت دی ‘ اللہ تعالی کی سب سے بڑی نعمت زندگی ہے زندگی پانی سے جڑی ہے جو ہم نے پانی جمع کرنا تھا اسے ہم سمندر میں ضائع کرتے گئے سندھ طاس معاہدے بُرا تھا یا اچھا اس پر بات نہیں کر رہا تاہم ہم نے پانی کی ضروریات کا خیال نہیں رکھا اور نہ کبھی اسکو زخیرہ کرنے کے بارے میں سوچا جو پانی ہم نے جمع کرنا تھا اسے سمندر میں ضائع کر رہے ہیں۔ پاکستان ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا یہ ایک تحریک اور جدوجہد کے بعد بنا ہے۔ پانی کے تنازعات میں پڑے رہے تو زندگی اور مشکل ہو جائے گی۔ میرے بھائی جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے سندھ کے لیے جو کیا وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔ دنیا بھر کے ماہرین متفق ہیں پاکستان کو پانی کی کمی کا سامنا ہے نئی نسل کو پانی سے محروم نہیں ہونے دوں گا کتنی تشویشناک بات ہے کہ کراچی میں مجھے پینے کا ایسا پانی دکھایا گیا جس میں فضلہ شامل تھا ۔اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں تلف کرنے کو تیار نہیں، پاکستان کو ایک سال کیلئے معشوق بنالیں، ملک تحفے میں نہیں، جدوجہد کے بعد ملا، چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عوام کو علم ہونا چاہیے کہ ان کے حقوق کیا ہیں ، میرے ملک کے کسی شہری کو ہمیشہ کیلئے غریب نہیں رہنا، ہمیشہ اپنے لوگوں کو بنیادی حقوق دلانے کی کوشش کرونگا۔ عام انسان کو اس کے حقوق بھی تو کوئی بتائے، آئین پاکستان کے تحت دئیےگئے حقوق بہت مقدس ہیں،ملک کے آئین سے مجھے بہت پیار ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا پانی کے مسئلے کی طرف توجہ نہ دے کرظلم کیا گیا، زندگی پانی سے جڑی ہے، 40 سال تک پانی کے مسئلے کی طرف توجہ نہیں دی گئی،قوم کو جواب چاہیے، ہمیشہ بنیادی حقوق کے تحفظ کی کوشش کی، میں اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں تلف کرنے کو تیار نہیں۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس وافر پانی نہیں ہے، پتا تھا کہ پانی کم ہو رہا ہے پھر بھی کسی نے کچھ نہیں کیا، ہم پانی ضائع کرتے رہے، کبھی اس طرف توجہ نہیں دی گئی، پانی کسی سائنسی فارمولے سے نہیں بنے گا، بین الاقوامی آبی ماہرین متفق ہیں کہ پاکستان آبی قلت کا شکار ہے۔جب پاکستان سے عشق ہو گا تو اس کے حق میں ہر کام کریں گے، قائداعظم کے عشق کی وجہ سے پاکستان بنا، قوم کا پیسہ میرے اور آپ کے پاس امانت ہے، امانت میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ سمپوزیم میں حکومتی نمائندوں کو بلایا تھا، انہیں یہاں سے نوٹس لے کر جانا چاہئے تھا، آج کا دن ہمارے لئے بہت اہم ہے، کانفرنس سے بہت کچھ حاصل کیا، اسے ضائع نہیں ہونے دینگے۔ اس سفر کا آغاز ہم نے کراچی سے شروع کیا تھا، کسی کو کک بیکس نہیں لینے دوں گا۔ لطیف کھوسہ نے قومی مفادات کے کیسزمیں میری بہت مدد کی، اٹارنی جنرل نے بھی میری بہت مدد کی۔ اس سے قبل جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پانی اب نہیں تو کبھی نہیں جیسا ایشو بن چکا ہے، انہوں نے جنگی بنیادوں پر پانی کے مسئلے کا حل ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا پیغام ہے، قوم مایوس نہ ہو۔سابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ آبی مسئلے پر صوبوں میں اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے، وفاقی سطح پر انڈس واٹر اتھارٹی کے قیام پر توجہ دینی چاہیے، صوبائی سطح پر مضبوط واٹر اتھارٹیز بنانی چاہئیں۔ اتفاق رائے کے بغیر ملک میں ادارہ جاتی اصلاحات ممکن نہیں۔سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کام کر سکتے ہیں، تو دوسروں کو بھی آگے آنا چاہیے، سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک کہتے ہیں منگلا، تربیلا اور غازی بروتھا آج بھی ڈیڑھ روپے فی یونٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے آبی ماہر اظہار ہنزائی نے کہا چیلنج یہ ہے 1.5ڈگری درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے ، گلگت بلتستان کو کم ازکم 1000میگاواٹ بجلی بنانے کا اختیار دیا جائے ، ڈونلڈبلیک مور نے کہا پاکستان کو آبی ذخائر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے ، پانی کی منیجمنٹ کے حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی ماہر گریک مورس نے کہا تربیلا ڈیم کی صلاحیت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ صورتحال پر خاموش بیٹھے تو دنیا پاکستان کےلئے مخلص نہیں ، دیامر بھاشا ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے بہترین آپشن ہے ۔ کالا باغ ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے زیادہ بہتر ہیں ۔ تربیلا ڈیم سے مٹی نکالے جانے کی ضرورت ہے ، ڈریجنگ کے ذریعے مٹی اور ریت نکالی جا سکتی ہے ، کالا باغ ڈیم رقبے میں تربیلا ڈیم سے بڑا ہے ۔ کالا باغ ڈیم میں مٹی اور ریت جمع ہونے کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے ۔ تربیلا ڈیم کی صلاحیت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جسٹس گلزار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کوٹری بیراج اور اس سے آگے ڈیم بنائے جا سکتے ہیں۔ حمزہ شہباز نے کہا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر ضروری ہے آئندہ نسلوں کیلئے پانی کے ذخائر ضروری ہیں۔ چیف جسٹس کے ڈیمز سے متعلق اقدام کو سراہتے ہیں۔ اللہ پاک پاکستان پر رحم کرے، پانی کا مسئلہ نہایت اہم ہے۔ کالاباغ ڈیم بن جاتا تو سستی بجلی پیدا ہوتی، بھاشا ڈیم کیلئے نوازشریف حکومت نے 48ہزار ایکڑ اراضی خریدی، پاکستان اور ڈیمز کے معاملے پر ہم سب اکٹھا ہیں۔
چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے تحت آبی وسائل پر منعقدہ سمپوزیم کی سفارشات اور اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ آبی وسائل کے سمپوزیم کی سفارشات میںکہا گیا ہے پانی کے حوالے سے نیشنل ٹاسک فورس بنانے ،سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات جاری رکھنے ،پانی کا ڈیٹا اور رابطوں کا نظام بہتر بنانے ، زیر زمین سطح آب کی بحالی کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے۔ یہ سفارش بھی کی گئی مارکیٹ بیسڈ بجلی کی تقسیم کا نظام عمل میں لایا جائے، پانی کی قیمتوں کا تعین کیا جائے، ڈیموں میں سلٹ کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں، پانی کی قیمتوں کے تعین کے لیے طویل اور قلیل المدتی اقدامات کیے جائیں۔ سفارش کی گئی کسانوں پر زیر زمین پانی کے استعمال کی حد مقرر کی جائے اور سندھ طاس کیلئے بہترین انتظامی ڈھانچہ بنانے کی ضرورت ہے۔ سمپوزیم کے اعلامیے میں کہا گیا پاکستان میں قلت آب کا مسئلہ شدید تر ہورہا ہے، پاکستان 2025ء تک خشک سالی کا شکار ہوسکتا ہے، سندھ طاس معاہدے کا انتظام پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ اعلامیہ کے مطابق زیر زمین پانی کے استعمال کی پالیسی ہونی چاہئے، پانی کے عالمی قانون کے مطابق پاکستان اپنا مقدمہ لڑے، سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ غور کیا جائے، پانی کی تقسیم میں جدید طریقے استعمال کیے جائیں۔ اعلامیہ کے مطابق چھوٹے ڈیم تعمیر کیے جائیں، میدانی اورصحرائی علاقوں میں زیرزمین پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانا چاہیے، ڈیموں کی تعمیر کیلئے مالیاتی اداروں سےرابطہ کیا جائے، پانی کے ضیاع کو روکا جائے، دریاﺅں کے مقامات کو محفوظ کیا جائے۔ سمپوزیم میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا پانی کی قیمتوں کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے، انڈس بیس اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، ڈیموں اور پانی کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کیلئے انتظامات کو بہتر کیا جائے، پانی سے متعلق اداروں کو اختیارات دیے جائیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا زراعت پر ٹیکس لگایا جائے، سکولوں کے نصاب میں پانی کے ضیاع کو روکنے سے متعلق آگاہی پھیلائی جائے۔
اعلامیہ/ سفارشات

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...