اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام آبی وسائل کی قلت کے حوالے سے سمپوزیم سے چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس میاں ثاقب نثار کے خطاب کے دوران سابق وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کھڑے ہوگئے اور کہا کہ میرا جوان بیٹا‘ بھتیجا اور بھائی شہید ہوئے۔ انہوں نے پاکستان کے لیے اپنی جانیں قربان کیں‘ مجھے کئی لوگوں نے کہا کہ پاکستان چھوڑ کر چلے جائیں مگر میں نے کہا کہ مجھے پاکستان سے عشق ہے میں چھوڑ کر نہیں جاؤں گا اور اگر مزید قربانیوں کی ضرورت ہوتو دیں گے اوراس پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں ہلکے پھلے انداز میں بھی گفتگو کی۔ انہوں نے جسٹس عطاء اللہ بندیال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب میرے ساتھ بنچ پر ہوتے ہیں تو دعا پڑھتے رہتے ہیں کہ یا پروردگار ہم سے بے انصافی نہ سرزد ہو جائے۔ اور جس وقت ہم فیصلہ پر دستخط کر رہے ہوتے ہیں تو تب بھی دعا کرتے ہیں اور ایسے دعا کرتے ہیں کہ آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں انہوں نے معروف قانون دان سردار لطیف خان کھوسہ کے حوالے سے کہا کہ یہ کروڑوں کی فیس لیتے ہوں گے مگر قومی مفاد کی بات ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ اب کلائنٹ پیچھے اور قومی مفاد آگے ہے۔ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ بہت اچھی انگلش لکھتے ہیں اور آج تو انہوں نے بہت اچھے انداز میں بات کی۔ میں ان کو پیار سے اعجاز جی کہتا ہوں۔ میں ہنس کر یہ کہہ رہا ہوں کہ ان بھائیوں کو ساتھ رکھنے کے لیے ان کے گھروں میں فون کرتا ہوں میں نے ان کے گھر فون کیا اور بھابھی سے کہا کہ میں بھائی کو ادھار پر لے رہا ہوں تو بھابھی نے جواب دیا کہ بھائی پاکستان سے مجھ کو پیار ہے عوام کے مفاد میں ہفتہ اتوار میرا خاوند آپ کا ہوا۔ انہوں نے اٹارنی جنرل اور ان کی پوری ٹیم کو بھی سراہا۔ ان لوگوں نے محبت کی۔ مجھے امید یہ سب اپنا اپنا حصہ ڈالتے رہتے ہیں ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے صف اول میں بیٹھے ہوئے چیئرمین واپڈا سے مخاطب ہو کر کہا کہ اب آپ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم نے کام کو عملی شکل دینا ہے۔ ہم نے قوم کے لیے پیسہ امانت سمجھنا ہے اور امانت میں خیانت نہیں کرنا ہے۔ کیونکہ خیانت گناہ کبیرہ ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وہ آج کچھ مایوس ہوئے ہیں۔ سمپوزیم میں وزارت خزانہ‘ وزیر آبی وسائل ‘ منصوبہ بندی کو دعوت دی تھی۔ ابتدائی سیشن میں کچھ لوگ آئے ہیں سب کو آج موجود ہونا چاہیے۔ اور جو مقالے پیش ہوئے ان کے نوٹس لینا چاہیے تھے۔ انہوں نے بیرونی ملک سے آنے والے ماہرین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان مہمانوں نے جو گفٹ دیا ہے اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے مولانا مودودی کی کتاب ’’خلافت وملوکیت‘‘ کا بھی حوالہ دیا ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کی جدوجہد کے حوالہ سے قائداعظمؒ نے اپنی بیماری کو چھپایا اور اس کامقصد تحریک پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنا تھا۔ کرنل الہی بخش نے اپنی کتاب میں بھی لکھا ہے یہ سیکرٹ آف سنچری تھا۔