اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) ستمبر 2020 کے مہینے میں بھارتی فوج کے کم سے کم چھ کرنل ہارٹ اٹیک کے باعث جان سے چلے گئے، ان سب کی عمر 40 سے 45 برس کے درمیان تھیں۔ بھارتی فوجیوں اور افسروں کی ’’ کوالٹی آف لائف‘‘ تیزی سے خراب ہو رہی ہے اور فوجیوں کے مابین منفی احساسات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ بھارت کے لگ بھگ ہر سال 1600 فوجی افسر بغیر کسی جھڑپ کے ذہنی دبائو کے باعث موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 30 سے 40 سال کے آرمی آفیسرز کے ردعمل سے متعلق ایک تازہ ترین سروے میں چونکانے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ 87 فیصد فوجی افسروں نے کہا کہ کام کے دبائو کے باعث انھیں چھٹی نہیں ملتی، 73 فیصد کے مطابق اگر وہ چھٹی لے بھی لیں تو انھیں چھٹی کے دوران ہی واپس بلا لیا جاتا ہے۔ 63 فیصد کی شکایت ہے کہ ذہنی دبائو کی وجہ سے ان کی ازدواجی زندگی تباہ ہو چکی ہے۔ 85 فیصد افسران کا کہنا ہے کہ کھانے کھاتے اور رفع حاجت کے وقت بھی انھیں آفیشل فون کال کا جواب دینا پڑتا ہے اور نہ دینے کی صورت میں اعلیٰ افسران انھیں ذلیل کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 79 فیصد بھارتی فوجی افسران کا کہنا ہے کہ ان کے ذریعے کسی قسم کی غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی، معمولی لغزش پر ان کا جینا حرام کر دیا جاتا ہے اور وہ یوں زیرو ایرر سینڈروم کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ کیفیت آہستہ آہستہ ان کی ذہنی صحت کو تباہ کر دیتی ہے اور انھیں زندگی سے زیادہ آسان موت معلوم ہوتی ہے۔