کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے کی انکوائری کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے مزار قائد پرحاضری دی اور اس دوران کچھ ایسی چیزیں ہوئیں جو نہیں ہونی چاہیے تھیں۔ مزار کا تقدس سب کو کرنا ہے تاہم مزار پر نعرے بازی پہلی بار نہیں ہوئی۔ پی ٹی آئی کی قیادت کئی بار مزار کی بے حرمتی کر چکی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی درخواست لے کر پولیس کے پاس گئے۔ پی ٹی آئی ارکان صوبائی اسمبلی نے پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی مگر پولیس دباؤ میں نہ آئی کیوںکہ پولیس کبھی غلط کام نہیں کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو سمجھایا گیا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے لیکن اس کا اختیار پولیس کا نہیں مجسٹریٹ کا ہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو ڈرانا دھمکانا منتخب نمائندوں کا کام نہیں ہوتا۔ ایک وفاقی وزیر الٹی میٹم دے رہا تھا جبکہ درخواست دائر کرنے سے پہلے پلاننگ کی گئی۔ پی ٹی آئی نے وقاص نامی شخص سے درخواست دلوائی اور جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات ہوگی اور سازش میں شامل لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقاص اشتہاری اور مفرور ملزم ہے۔ اشتہاری شخص پی ٹی آئی کے لوگوں کے ساتھ تھانے آیا۔ دہشت گردوں کے خلاف پورا ملک ایک پیج پر ہے تاہم پی ٹی آئی ملک کو کس طرف لے جارہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ملکی مفاد میں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزرا پر مشتمل کمیٹی بنائیں گے جس میں 3 سے 5 صوبائی وزرا شامل ہوں گے۔ واقعہ سے متعلق تشویشناک باتیں سامنے آئی ہیں‘ ان پر انکوائری ہوگی۔ جبکہ انکوائری والے مجھے بھی بلائیں گے تو جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ سازش بے نقاب کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے مزار قائد کا تقدس پامال کیا۔ مزار کا تقدس ہم سب پر لاگو ہے۔ پی ٹی آئی کی میٹنگ میں مزار قائد کے معاملے کو مذموم عزائم کیلئے استعمال کرنے کی پلاننگ ہوئی۔ میں صرف حقائق بتا رہا ہوں۔ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے‘ سچ سامنے آ جاتا ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے ڈراپ سین سے صاف ظاہر ہے گرفتاری سندھ حکومت نے کرائی ہے۔ مریم کو سیاسی فائدہ پہنچانا مقصد تھا یا پی ڈی ایم نامی گروہ کا خاتمہ تھا۔ چیف منسٹر سندھ کے پاس جواب ہونا چاہئے تھا۔ واہ ری سیاست! چیف منسٹر سندھ جواب دیئے بغیر ہی بھاگ گئے۔ مزید براں معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس سے طے ہوگیا کہ جو اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے تھے وہ جھوٹ تھا۔ انہیں شرم آنی چاہئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ مانا کہ پولیس نے قانون کے مطابق کام کیا۔ مراد علی شاہ کی باتوں میں تضاد ہے۔ خودکلیئر نہیں کہ کیا کہنا ہے۔ ایک طرف کہہ رہے ہیں مزار کی بے حرمتی ہوئی یہ نہیں ہونی چاہئے تھی۔ دوسری طرف کہہ رہے ہیں اس پر کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔ ایک طرف کہہ رہے ہیں پولیس ہمارے پورے کنٹرول میں ہے۔ دوسری طرف کہہ رہے ہیں ہم سو رہے تھے‘ ایف آئی آر ہوگئی۔