قندوز/میدان شار/خوست(شِنہوا)افغانستان میں جھڑپوں اوردیسی ساختہ بم دھماکوں کے نتیجے میں ضلعی سربراہ سمیت 13افراد ہلاک اور 14زخمی ہوگئے جبکہ 8عسکریت پسند بھی مارے گئے۔منگل کو ایک ضلعی سربراہ محبوب اللہ سعیدی نے شِنہوا کو بتایا کہ شمالی صوبہ قندوز میں پیر کی رات ہونیوالی تازہ جھڑپوں میں افغان فوج کے 6 سپاہی اور 8 طالبان عسکریت پسند ہلاک اور 4 فوجی زخمی ہو گئے۔انھوں نے بتایا کہ بندوقوں اور گرنیڈ لانچروں سے لیس عسکریت پسندوں نے ضلع امام صاحب کے علاقہ اسماعیل قشلاق میں ایک سیکورٹی چوکی پر حملہ کیا۔عسکریت پسندوں نے اسی علاقے میں پیر کی درمیانی شب ایک فوجی گشت پر بھی حملہ کیا۔ان جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں فریقین کی مزکورہ ہلاکتیں ہوئیں۔ضلعی سربراہ نے بتایا کہ فوج کی کمک منگل کے اوائل میں اس علاقے میں پہنچی اور زخمیوں کو ضلع کے ایک فوجی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا۔تاجکستان کی سرحد کے قریب واقع ضلع حالیہ مہینوں میں زبردست جھڑپوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔افغان قومی دفاع اور سیکورٹی فورسز رواں سال کے شروع سے ہی افغانستان بھر میں کلین اپ کارروائیوں میں مصروف ہیں کیونکہ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر جھڑپیں اور پر تشدد کارروائیاں جاری ہیں۔ادھر مشرقی صوبہ وردک میں منگل کو 2 دیسی ساختہ بموں کے دھماکوں سے 2 گاڑیاں تباہ ہونے کے باعث 5 افغان شہری ہلاک اور 9 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کی تصدیق صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے کی۔ترجمان محب اللہ شریف زئی نے فون کے ذریعے شِنہوا کو بتایا کہ دیسی ساختہ بارودی آلے (آئی ای ڈی) سے کیے جانیوالے دھماکے صبح کے وقت ضلع جلریز کے علاقے کوتہ عشرو میں بہت کم وقفے کے ساتھ ہوئے۔ یہ دھماکے طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے حال ہی میں مرکزی سڑک کے کنارے نصب کی گئی آئی ای ڈیز پریشر پلیٹ سے گاڑیاں ٹکرانے کے بعد ہوئے۔عہدیدار نے مزید کہا کہ زخمیوں کو وفاقی دارالحکومت کابل سے 35 کلومیٹر مغرب میں واقع صوبائی دارالحکومت میدان شار کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔افغانستان میں عسکریت پسند سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی خاطر بارودی سرنگیں اور سڑک کنارے نصب بم بنانے کیلئے دیسی ساختہ آئی ای ڈیز کا استعمال کرتے ہیں لیکن مہلک ہتھیاروں سے عام شہریوں کو بھی جانی نقصان پہنچتا ہے۔دوسری جانب مشرقی افغانستان میں ایک ضلعی سربراہ اور ایک پولیس افسر ہلاک اورایک مقامی رہنما اس وقت زخمی ہوا ،جب ایک مرکزی شاہراہ پران کی گاڑی پر جنگجوں نے گھات لگا کر حملہ کیا ،یہ بات صوبائی حکومت کے ترجمان نے منگل کو بتائی ہے۔ترجمان طالب مینگل نے شِنہوا کو بتایا کہ مشرقی صوبہ خوست کے ضلع جاجی میدان کے سربراہ عبدالہائی زازئی اور پولیس افسراس وقت مارے گئے جب شدت پسندوں نے ہمسایہ صوبہ لوگر میں پیرکو دیر گئے التامورعلاقے میں ان کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا۔اس عہدیدار نے مزید بتایا کہ حملے میں خوست سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی رہنما ملک حسن جان زخمی ہوئے جبکہ اس کا ڈرائیور محفوظ رہا۔مرنے والے ضلعی سربراہ خوست سے قومی دارالحکومت کابل جارہے تھے۔صوبائی عہدیداراس ہلاکت کو طالبان جنگجو گروپ کے ایک ہدف پرمبنی حملہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
افغانستان ، جھڑپوں اوربم دھماکوں میں ضلعی سربراہ سمیت 13افراد ہلاک ، 14زخمی، 8عسکریت پسند بھی مارے گئے
Oct 21, 2020