سلسلۂ کوہ ہندو کش کی بلند ترین چوٹی ترچ میر کے دامن میں واقع چترال صوبہ خیبرپختونخواہ کا سب سے بڑا ضلع ہے۔چترال میں ساڑھے تین چار ہزار قبل آریہ قوم آباد تھی۔ آریائوں کے بعد یہ علاقہ ایران کے قبضے میں چلا گیا۔ پھر اس علاقے کو چینیوں نے فتح کرکے اپنے ایک صوبے کاشغر میں شامل کیا اور یہ علاقہ قشقار کے نام سے مشہور ہوا۔ موجودہ نام چترال اصل میں چترار ہے۔ عام لوگ اسے چترال اور مقامی لوگ چھترار کہتے ہیں۔ پاکستان کے انتہائی شمالی کونے میں موجود یہ علاقہ اپنے حسین قدرتی مناظر کی بدولت سیاحوں کے لئے بڑی کشش کا حامل ہے۔ یہاں سے 150کلومیٹر کے فاصلے پر ’’شیندور‘‘ نام کا ایک پہاڑی درہ ہے جہاں دنیا کا بلند ترین پولو گرائونڈ واقع ہے۔ اس گرائونڈ میں ہر سال جولائی کے پہلے ہفتے میں ایک پولو ٹورنامنٹ منعقد ہوتا ہے جسے دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں۔ چترال کی سرحد افغانستان کی واخان کی پٹی سے ملتی ہے جو اسے وسطی ایشیاء کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ چترال کے مقامی افراد پر مشتمل افواج پاکستان کی نیم فوجی فورس ’’چترال سکائوٹس‘‘ نے 1948ء میں جہاد کشمیر میں داد شجاعت دی اور سکردو کا قلعہ فتح کرکے ’’فاتح سکردو‘‘ کا اعزاز اپنے نام کیا۔ سیاچن گلیشیئر پر ہونے والے پاک بھارت تصادموں میں بھی اس فورس کے جوانوں نے مادروطن پر اپنی جانیں قربان کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
حسین قدرتی مناظر کا حامل ہونے کے علاوہ یہ علاقہ تاریخ پاکستان میں ایک شاندار مقام رکھتا ہے۔ جب تحریک پاکستان عروج پر تھی‘ تب محمد ناصر الملک ناصر ریاستِ چترال کا فرما نروا تھا۔ مئی 1947ء میں اس نے وائسرائے ہند لارڈ مائونٹ بیٹن کو باقاعدہ مطلع کردیا تھا کہ وہ اپنی ریاست کو پاکستان میں شامل کرے گا حالانکہ اِس وقت برطانوی حکومت کی طرف سے تقسیم ہند کے فارمولے کا بھی اعلان نہیں ہوا تھا۔ اس اقدام سے محمد ناصر الملک ناصر کی پاکستان سے بے لوث محبت اور وفاداری کا اظہار ہوتا ہے۔ یوں تاریخی لحاظ سے اس مملکت خداداد میں شامل ہونے والی اوّلین ریاست چترال تھی۔
برصغیر کے دیگر علاقوں کے باشندوں کی طرح چترال کے لوگوں نے بھی تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ افسوس کہ قومی سطح پر ان کی گراں قدر خدمات کا اعتراف نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ اعزاز تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کو حاصل ہوا ہے کہ اس نے ایک قومی تنظیم ’’ہدیتہ الہادی پاکستان‘‘ اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے اشتراک سے گزشتہ دنوں چترال میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے 12سپاہیوں کے اعترافِ خدمت کے لئے ایک شاندار اور پُروقار تقریب منعقد کی۔ یہ تقریب ’’ہم سب پاکستان ہیں‘‘ کے عنوان سے اتحاد امت کانفرنس کا حصہ تھی۔ تحریک آزادی کے مجاہدین کے ورثاء نے یہ اعزازات بصورت شیلڈز وصول کئے۔ ان میں نگین چارویلوکی شیلڈ قاسم علی خان نے‘ جلال الدین کی شیلڈ سلطان الدین‘ لال سیف اللہ خان کی شیلڈ عرفان اللہ خان‘ لال قادر نواز کی شیلڈ دانیال‘ مولانا نور شاہدین کی شیلڈ محمد الیاس جیلانی‘ شیر میدان لال کی شیلڈ صوبیدار میجر قمر الدین‘ عبیر شاہ ولی کی شیلڈ عبدل جہان خان‘ سالار رحمت الدین کی شیلڈ شاکر الدین‘ سید طوطی شاہ کی شیلڈ اسماعیل شاہ‘ قاضی صاحب نظام کی شیلڈ مولانا محمد نظام‘ مولانا صاحب الزمان کی شیلڈ مولانا خلیق الزماں جبکہ سرفراز علی شاہ کی شیلڈ محمد معراج نے وصول کی۔ ان جلیل القدر حضرات نے قریہ قریہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا پیغام پہنچایا اور نامساعد حالات کے باوجود اپنے علاقے میں تحریک پاکستان کو منزل مقصود تک پہنچایا۔ ان عظیم المرتبت اسلاف کے ورثاء کی خوشی ان کے چہروں سے عیاں تھی جو مسرت و شادمانی سے دمک رہے تھے۔ اس دن خوش لباسی تو ان پر ختم تھی۔ بہترین پیراہن میں ملبوس ان افراد کا کہنا تھا کہ قیامِ پاکستان کو 73برس بیت چکے ہیں مگر اس دن سے پہلے کبھی کسی نے ہمارے اسلاف کی قومی خدمات کو اہمیت نہ دی تھی۔ ہم بھی پاکستان سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی کہ وطن عزیز کے دیگر علاقوں میں بسنے والے کرتے ہیں۔ چونکہ ہم ایک دُور دراز علاقہ کے باسی ہیں‘ غالباً اس لئے ہمارے احساسات و جذبات اقتدار کے ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتے۔ ہم تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے تہہ دل سے ممنون ہیں جس نے ہمارے بزرگوں کا اعترافِ خدمت کیا۔ ہدیتہ الہادی پاکستان کے مرکزی امیر پیر سید ہارون علی گیلانی نے بھی اس موقع پر تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ سے اظہارِ سپاس کیا کہ اس نے چترال سے تعلق رکھنے والے کارکنان تحریک پاکستان کی خدمات کا اعتراف کیا اور ان کے ورثاء کی دل جوئی و عزت افزائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کی بدولت چترال کے علاقہ میں پہلے سے موجود حب الوطنی کے جذبات کو مہمیز ملے گی اور یہاں کے باشندوں میں وطن عزیز کے تحفظ کی خاطر سب کچھ قربان کردینے کے عزم کو تقویت حاصل ہوگی۔
تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کی جدوجہد میں حصہ لینے والی شخصیات ہمارے لئے انتہائی قابل قدر ہیں۔ میں آج کے اس تاریخی اجتماع کی وساطت سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہر خطے اور ہر علاقے سے کارکنان تحریک پاکستان کو تلاش کرکے ان کی خدمات کی مناسب تحقیق کے بعد ان کی خدمت میں گولڈ میڈل پیش کئے جاتے ہیں۔ ہمارے لئے انتہائی مسرت کی بات ہے کہ آج یہاں چند ایسی ہی گراں قدر ہستیوں کے اہل خانہ اور ورثاء تشریف فرما ہیں۔ آج ہم اعتراف خدمت کے طور پر ان کو یادگاری شیلڈز پیش کررہے ہیں جبکہ بورڈ آف ٹرسٹیز سے منظوری حاصل کرنے کے بعد آئندہ منعقد ہونے والی سالانہ تقریب عطائے گولڈ میڈل میں ان کی خدمت میں گولڈ میڈل بھی پیش کئے جائیں گے۔
٭…٭…٭