یورپی یونین کی قبرص اور مالٹا کے گولڈن پاسپورٹ پروگرام کے خلاف کارروائی

یورپی یونین نے قبرص اور مالٹا کے خلاف ان کے گولڈن پاسپورٹ کے بارے میں تحقیق شروع کر دی ہے۔ اس پروگرام کے تحت دونوں ملک سرمایہ کاری کے عوض دوسرے ملکوں کے امیروں کو اپنی شہریت دیتے ہیں، جس کے بعد وہ ان کے پاسپورٹ پر وہ یورپی یونین 27 ملکوں میں کسی ویزے کے بغیر آ جا سکتے ہیں۔یورپی یونین کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ اس پروگرام سے یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور یورپی یونین کی شہریت کی روح کو نقصان پہنچا ہے۔قبرص نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ امیر لوگوں کو شہریت دینے کا اپنا پروگرام ختم کر رہا ہے، کیونکہ اس کی آڑ میں اعلی ریاستی عہدے دار اور سابق قانون ساز شہریت کے لیے چھان بین کے سخت طریقہ کار سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔قبرص کا کہنا ہے کہ وہ اپنا یہ پروگرام نومبر میں ختم کر دے گا، جب کہ اس وقت تک وصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھے گا۔قبرص کی شہریت کا پروگرام 2013میں اس وقت متعارف کرایا گیا تھا جب ملک شدید مالی بحران میں مبتلا ہو کر دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا تھا اور اسے قرض دینے والوں کے مالیاتی امدادی پروگرام کو قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔مالٹا نے بھی اپنے مالی بحران سے نکلنے کی خاطر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے اس سے ملتا جلتا پروگرام شروع کیا تھا۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قبرص نے اس پروگرام کے تحت تقریباً چار ہزار افراد کو شہریت دی جس کے بدلے میں اسے سوا آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی جب کہ مالٹا نے بھی اس سے ملتے جلتے پروگرام کے ذریعے سرمایہ کاری حاصل کی۔یورپی یونین کمشن کی ترجمان کرسٹین وینڈ نے کہا ہے کہ مالٹا کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے عوض شہریت دینے کے معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔کمشن نے دونوں ملکوں کو باضابطہ طور پر دو مہینے کا نوٹس دے دیا ہے جس کے بعد یہ معاملہ بالآخر یورپی یونین کی عدالت انصاف کو بھیجنے کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن