اسلام آباد (وقائع نگار) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں گواہ کا بیان قلمبندکرتے ہوئے جرح کی گئی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران ظاہر جعفر، ذاکر جعفر سمیت گرفتار پانچ ملزمان کوجیل سے عدالت لایاگیا جبکہ ضمانت پر رہا ہونیوالی ملزمہ عصمت آدم جی اور تھراپی ورکس کے ضمانت پر رہا ہونیوالے چھ ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی مسلسل بولنے کی کوشش پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہارکیا اور عدالتی حکم پر پولیس نے مرکزی ملزم کو چپ کرا دیا۔ وکیل نے کہاکہ فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کی ہے۔ اس درخواست پر نوٹسز ہو چکے ہیں۔ مقدمہ کا تفتیشی افسر ادھر ہی ہے۔ عدالت نے کہاکہ ہم نے گواہان کو بھی بلا لیا ہے۔ ایک موقع پر ملزموں کے وکیل کی استدعا پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے ملزمان کو دوبارہ بخشی خانہ بھیج دیا گیا۔ دوبارہ سماعت شروع ہونے پر وکیل ملزمان نے کہاکہ آج کا گواہ محمد مدثر سی سی ٹی وی فوٹیج سے متعلق ہے۔ وکیل مدعی مقدمہ نے کہاکہ تین گواہان ہیں تینوں فارمل ہیں۔ عامر لطیف استغاثہ لیکر گیا، رضا نے مقدمہ چاک کیا اور بشارت نے فنگر پرنٹ لیے۔ اس موقع پر محمد رضا سب انسپکٹر کا بیان قلمبند کرنے سے پہلے اس سے حلف لیا گیا۔ دوران سماعت کمرہ عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر، ذاکر جعفر سے اسکے وکیل کی ملاقات کرائی گئی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں تمام دستاویزات فراہم نہ کرنے کے خلاف ملزمان ذاکر جعفر، عصمت جعفر اور طاہر ظہور کی درخواستوں پر وکلاء نے دلائل مکمل کر لیے۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے استفسارکیاکہ آپ کی درخواستیں ایک ہی آرڈر کے خلاف ہیں؟۔ جس پر وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ تمام متعلقہ دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ فیئر ٹرائل کا تقاضا ہے کہ ملزمان کو تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ ہم سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کر دیتے ہیں۔ دوبارہ سماعت شروع ہونے پر ملزم کے وکیل نے کہاکہ ریکارڈ دیکھنے سے پتہ چلا کہ پولیس کے سامنے ریکارڈ کرائے گئے ایک گواہ کا بیان نہیں ملا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم آردڑ پاس کریں گے جس کے بعد آپ نے ٹرائل کورٹ میں یہ دستاویزات ملزمان کے وکلاء کو دینی ہیں۔ ملزمان کی شواہد اور دستاویزات کی فراہمی کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پرعدالت نے کہاکہ مناسب آرڈر جاری کریں گے اورکیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔ ادھر اسی عدالت میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی طرف سے فردجرم سے متعلق ٹرائل کورٹ فیصلہ کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران استدعا کی گئی۔ ٹرائل کورٹ کے14 اکتوبر فیصلہ کو کالعدم قرار دیاجائے۔ عدالت نے فریقین کو جواب کیلئے نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت25 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کر دی۔