پی اے سی نے کرونا سے متعلق آڈیٹر  جنرل کی رپورٹ جائزہ کیلئے طلب کرلی

اسلام آباد (نا مہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کورونا سے متعلق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ جائزہ کے لئے طلب کرلی جبکہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی میں خلاف ضابطہ طور پر بھرتیاں کیئے جانے کا معاملہ دوبارہ محکمانہ اکائونٹس کمیٹی میں زیر غور لانے کی ہدایت کر دی،اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ آدھی اسمبلی تو ہماری جعلی ڈگریوں پر بیٹھی ہوئی ہے جبکہ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے نئی آٹو پالیسی سرکولیٹ کر دی ہے، ہم اسے کابینہ میں لے کر جا رہے ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں گزشتہ روز ہوا، جس میں وزارت صنعت و پیداوار کے سال 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،اجلاس کے دوران آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ٹی وی پر خبر چلی کہ کویڈ کی رپورٹ اسمبلی میں پیش نہیں ہوئی، رپورٹ 29 ستمبر کو پارلیمنٹ میں پیش ہو گئی تھی،چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری کمیٹی سے کہا کہ رپورٹ چیک کریں اور ادھر لے آئیں۔اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی میں خلاف ضابطہ طور پر بھرتیاں کئے جانے کے معاملے پر بریفنگ دی اور کہا کہ 2012-13میں584ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا، ایف آئی اے نے انکوائری کی اور 92ملازمین کا کہا کہ یہ خلاف ضابطہ بھرتی ہوئے ہیں،اب تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی، باقی ملازمین کا معاملہ ابھی ایف آئی اے نے فائنل کرنا ہے ، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ کہ جنہوں نے بھرتی کی تھی پہلے تو ان سے پوچھیں،سیکرٹری صنعت پیداوار نے کہا کہ ایف آئی اے کی انکوائری کی بنیاد پر ایکشن لیئے گئے،92میں سے 35کو ٹرمینیٹ کر دیا گیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آدھی اسمبلی تو ہماری جعلی ڈگریوں پر بیٹھی ہوئی ہے، رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ لوگوں کو نوکریوں سے نکالنا زیادتی ہو گی،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آڈٹ والے دوبارہ اس معاملے کو دیکھ لیں دو ہفتوں کے اندر ایک ڈی اے سی کریں اور سارے پہلو دیکھ لیں۔اجلاس کے دوران رکن کمیٹی منزہ حسن نے گاڑیوں کے اسٹینڈرڈ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا گاڑیاں انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ پر ہیں کیا ان کے اندر سیکیورٹی فیچرز ہیں ؟ہرچیز غیر معیاری ہے،سیکیورٹی فیچرز ہیں ہی نہیں،سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ ہم نے نئی آٹو پالیسی سرکولیٹ کر دی ہے، ہم اسے کابینہ میں لے کر جا رہے ہیں۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو پاکستان اسٹیل ملز کی جانب سے مختلف پارٹیز سے 552ملین کے واجبات وصول نہ کیئے جانے کے معاملے پر بریفنگ دی اور کہا کہ اسٹیل ملز 2015-16میں بند ہو گئی تھی انہوں نے کچھ سفید ہاتھی پالے ہوئے ہیں،رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ایک ریکوری 1983سے التوا میں ہے،کمیٹی نے سیکرٹری کو معاملہ وزارت کی سطح پر نمٹانے کی ہدایت کر دی۔

ای پیپر دی نیشن