اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے پبلک اکاؤنٹ کمیٹی احکامات اور دائرہ اختیارکے خلاف قائم مقام چیئرمین نیب کی درخواست میں آئندہ سماعت پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار پر حتمی دلائل طلب کر لیے۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل فضل الرحمان نیازی، نیب ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ، ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے وکیل صفدر شاہین، سابق چیئرمین نیب کے وکیل شعیب شاہین اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت وفاق کی جانب سے پی اے سی کا جواب عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ پیرا وائز کمنٹس فائل ہوئے جوکہ بہت مختصر ہیں۔ عدالت نے استفسار کیاکہ پی اے سی کا دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں، جس پر پی اے سی وکیل نے کہاکہ یہ معاملہ انکوائری کمیشن کے پاس ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے معاملہ انکوائری کمیشن کو ریفر کر دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ رپورٹ میں دائرہ اختیار کے حوالے سے ایک لفظ نہیں لکھا ہوا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ خاتون کے الزامات درست بھی مان لیں تو دائرہ اختیار ایف آئی اے کا بنتا ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ اگر کسی آفیسر کی انکوائری ہو تو پی اے سی ریکارڈ طلب کر سکتی ہے۔ خود سے وہ کسی قسم کا ریکارڈ نہیں مانگ سکتے۔ عدالت کے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 18 نومبر تک کیلئے ملتوی کر دی۔
ڈبل
کسی افسر کے خلاف انکوائری پر پی اے سی ریکارڈ طلب کر سکتی ہے: نیب
Oct 21, 2022