رکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئے سپیکر کی اجازت ضروری ، حراستی مقام بھی آگا ہ رکھنا ہو گا 


اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی اسمبلی میں کسی رکن کی گرفتاری کے لیے قواعد و ضوابط میں ترامیم منظور کرلی گئیں۔اجلاس میں کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینے کے لیے قواعد میں ترمیم کی تحریک مسلم لیگ(ن)کے رکن قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے پیش کی۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا،جس میں کن اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینے کے لیے قواعد میں ترامیم کی تحریک مسلم لیگ(ن)کے رکن قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے پیش کی،جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ،مجوزہ ترامیم میں کہا گیا کہ کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری سے قبل اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت لینا اور گرفتاری کے بعد تحویل میں رکھنے کے مقام سے بھی آگاہ کرنا ضروری ہوگا۔ساتھ ہی کسی رکن اسمبلی قومی اسمبلی کے احاطے سے گرفتار کرنے پر پابندی ہوگی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے تجویز پیش کی کہ ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنے کو بھی ترمیم کا حصہ بنایا جائے۔بعدازاں قومی اسمبلی نے اکثریت رائے سے رکن اسمبلی کی گرفتاری سے متعلق قواعد میں ترامیم کی تحریک منظور کرلی۔تحریک میں پیش کی گئی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینے اور اسمبلی احاطے سے گرفتاری نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی۔خواجہ آصف کی زبانی درخواست پر مجوزہ ترامیم میں یہ اضافہ بھی کیا گیا کہ گرفتار رکن قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرجاری ہونے پر پارلیمنٹ لاجز میں قائم اس کے گھر کو سب جیل قرار دیا جائے گا۔ ترمیم میں لکھا گیا کہ جب کسی رکن کو کسی فوجداری الزام پر یا جرم پر گرفتار کرنا پڑے یا کسی انتظامی حکم کے تحت حراست میں لینا پڑے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ یا انتظامی حاکم مجاز گرفتاری کی وجوہات کی نشاندہی کرتے ہوئے فوری طور پر اسپیکر کی منظوری حاصل کرے گا۔ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ ایسی گرفتاری یا حراست کے بعد یا کسی رکن کو قانون کی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنادی جائے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ رکن کے مقام حراست کا قید سے مطلع کرے گا۔ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ جو انتخاب لڑ کر آتا اور گرفتار ہوتا ہے تو لوگ نمائندگی سے محروم ہو جاتے ہیں، یہ ترمیم بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں نے قیدیں کاٹی ہیں، انتظار میں ہوتے تھے کہ پارلیمنٹ بلائے گی، حلقے کے عوام نمائندگی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا صبح چار بجے سعد رفیق کو اٹھایا جاتا تھا اور اسلام آباد لایا جاتا تھا، مجھے بھی حلف کے لیے لایا گیا میں نے کہا کہ روزانہ نہیں آ سکتا، اجلاس کے دوران پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دیا جائے، یہ اختیار اسپیکر کے پاس ہونا چاہیے۔شازیہ مری نے بھی خواجہ آصف کے  موقف کی تائید کی جبکہ مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی ترامیم کی تائید کی اور کہا کہ آپ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر رہے۔قومی اسمبلی نے قواعد میں ترامیم کی منظوری دے دی، منظور کی گئی ترمیم کے مطابق رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت سپیکر سے لینا ضروری ہو گی اور قومی اسمبلی کے احاطے سے کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن وفاقی وزیر شازیہ مری نے ایوان کا آگاہ کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لئے وزیراعظم کی طرف سے مختص کردہ 70ارب روپے کی رقم میں سے 66ارب روپے 26لاکھ 48ہزار 824متاثرہ خاندانوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔

ای پیپر دی نیشن