لاہور(سپیشل رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری کی تعیناتی کے خلاف تمام درخواستیں یکجا کرکے کسی ایک عدالت میں سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کیس فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ والڈ سٹی اتھارٹی ایکٹ 2012 کے تحت کامران لاشاری ممبر اتھارٹی کے اہل نہیں ہیں والد سٹی ایکٹ کے تحت اندرون شہر کا رہائشی اتھارٹی کا ممبر بن سکتا ہے مگر کامران لاشاری اہل نہیں ہیں۔ کامران لاشاری سرکاری وسائل سے اپنی ذاتی رہائش گاہ پر سرکاری تقریبات منعقد کرتے ہیں ۔ صوبائی کابینہ کے 22 جون 2021 کے فیصلے کے تحت کسی بھی 63سال سے زائد سول سرونٹ کو تعینات نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اندرون شہر لاہور میں نئی تعمیرات پر پابندی کے باوجود پلازے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ کروڑوں روپے رشوت وصول کیے جاتے ہیں۔ نیب لاہور میں کامران لاشاری کی بطور ڈی جی تعیناتی کے دوران کروڑوں روپے کرپشن کی انکوائریز زیر تفتیش ہیں۔ کامران لاشاری کو بغیر اشتہار تعینات کیا گیا۔ کروڑوں ڈالرز کی بین الاقوامی امداد کو بھی غلط طریقے سے استعمال کررہا ہے۔ کامران لاشاری سابق ملازمت کی پنشن اور لاکھوں روپے موجودہ تنخواہ و مراعات وصول کررہے ہیں۔ استدعا ہے کہ والڈ سٹی اتھارٹی ایکٹ 2012,صوبائی کابینہ کے فیصلے اور قوانین کے تحت کامران لاشاری کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔ عطاءالحق قاسمی کیس کی روشنی میں کامران لاشاری سے وصول شدہ تمام تنخواہیں، الاونسز اور مراعات واپس لینے کا حکم دیا جائے
ہائیکورٹ : ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کی تعیناتی کیخلاف تمام درخواستیں یکجا‘فائل چیف جسٹس کو ارسال
Oct 21, 2022